Thursday, April 25, 2024

جتنا مرضی شور مچا لیں ، ہم نے ایک ایک کا احتساب کرنا ہے ، وزیر اعظم

جتنا مرضی شور مچا لیں ، ہم نے ایک ایک کا احتساب کرنا ہے ، وزیر اعظم
February 22, 2019
 راجن پور (92 نیوز) وزیر اعظم عمران خان نے کہا جتنا مرضی شور مچا لیں ہم نے ایک ایک کا احتساب کرنا ہے۔ راجن پور میں صحت انصاف کارڈ کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہم پاکستان کی پہلی جنریشن تھے، ہمارے والدین ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ پاکستان ایک نظریہ پر بنا ، جو قوم اپنے نظرئے سے ہٹتی ہے وہ تباہ ہو جاتی ہے۔ جب ہم کہتے ہیں نیا پاکستان، تو ہم قائد اعظم اور علامہ اقبال کے پاکستان کی بات کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا قرآن میں اللہ نے کہا کہ نبی ﷺ کے راستے پر چلو، ان کا راستہ ایک تو ان کا کردار تھا دوسرا وہ عملی طور پر مدینہ کی ریاست دے کر گئے۔ پاکستان دنیا میں واحد ملک تھا جو اسلام کے نام پر بنا تھا۔ بد قسمتی سے ہم نظریہ پاکستان سے دور ہو گئے۔ اگر ہم نظریے پر واپس نہ آئے تو پاکستان نہیں رہے گا۔ بلوچی اور سندھی الگ الگ ہو جائیں گے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا راجن پور وہ خطہ ہے جو سب سے پیچھے رہ گیا۔ راجن پور کے لوگوں کو بنیادی سہولیات میسر نہیں۔ صحت ایک بنیادی سہولت ہے۔ ہر خاندان کے پاس 7 لاکھ 20 ہزار روپے علاج کرانے کیلئے آئیں گے۔ عمران خان نے کہا غریب گھرانے میں ایک بیماری آ جائے تو سارا بجٹ اس گھر کا تباہ ہو جاتا ہے۔ اس علاقے اور باقی پسماندہ علاقوں سے صحت کارڈ کی تقسیم شروع ہو گی۔ قبائلی علاقوں میں بھی ہر گھر میں صحت کارڈ دیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا پاکستان کا اسپتالوں کا نظام برا ہو چکا ہے ، غریب سرکاری اسپتالوں میں جاتا ہے ، امیر پرائیویٹ اسپتال میں جاتا ہے۔ میں اور میری بہنیں سرکاری اسپتالوں میں پیدا ہوئے۔ آج کوئی سرکاری اسپتالوں میں جانے کا نہیں سوچتا۔ آج نواز شریف پاکستان کے کسی اسپتال میں علاج کرانا نہیں چاہتا۔ شہباز شریف ، اسحاق ڈار علاج کرانے کیلئے باہر گئے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا اسمبلی میں کوئی بیمار ہوتا ہے تو وہ علاج کرانے باہر چلا جاتا ہے۔ سرکاری اسپتالوں کا معیار ایسا بنانا چاہتے ہیں کہ منسٹر ، سیاستدان اور غریب آدمی سرکاری اسپتالوں میں علاج کرائیں۔ جو لوگ ان اصلاحات کے خلاف ہیں وہ اپنے ذاتی فائدوں کیلئے پاکستان کے اسپتال ٹھیک نہیں ہونے دے رہے۔ اسلام آباد میں ٹھیک ٹھاک ٹھنڈ میں ایک بستر پر تین تین عورتیں تھیں ، ان کے لواحقین ٹھنڈے فرش پر سو رہے تھے۔ وہاں ڈینگی کے کمرے خالی تھے جو سردی میں ہوتا نہیں ، ان کو صرف غریبی کی سزا ملی۔ جس ادارے میں سزا جزا کا نظام ختم ہو جاتا ہے تو وہ ادارہ ختم ہو جاتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا سرکاری اداروں میں سزا اور جزا کا نظام ختم ہو چکا۔ سرکاری اسپتالوں کا نظام پرائیویٹ اسپتال جیسا بنانے کی ضرورت ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا ! بڑی قومیں تباہ ہوئیں تم سے پہلے ، جہاں ایک قانون امیر کیلیے اور دوسرا غریب اور کمزور کیلئے ۔ طاقتور کیلئے مختلف قانون ہے اور کمزور کیلئے مختلف قانون ہے ۔ عمران خان نے کہا میں 8 دن ڈیرہ غازی خان جیل میں رہا ۔ وہاں مجھے صرف غریب لوگ نظر آتے تھے۔ اسمبلی میں مجھے امیر ڈاکو نظر آتے تھے۔ طاقتور ڈاکو کو پکڑیں تو سارے ڈاکو اکٹھے ہو جاتے ہیں کہ جمہوریت کو خطرہ ہے۔ جو بڑا ڈاکو پکڑا جاتا ہے وہ نیلسن منڈیلا بن جاتا ہے ، اس کا نعروں سے استقبال کیا جاتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ایک سال میں سپریم کورٹ میں رہا ، چالیس سال پرانے کاغذات سپریم کورٹ میں دکھائے ۔ 34 سال پرانے لندن فلیٹ کے کاغذات دکھائے۔ میں نے نہیں کہا کہ میرے اوپر ظلم ہو رہا ہے۔ میں نے ثابت کیا کہ میں نے پیسہ کیسے بنایا۔ ان کے جھوٹ پہ جھوٹ پکڑے جا رہے ہیں۔ جب ان کے تمام محلات پکڑے گئے ، یہ کوئی کاغذ نہیں دے سکے۔ تین سال سے وہ ایک کاغذ نہیں جمع کرا سکے۔ عمران خان نے کہا ملک تب ترقی کرے گا جب امیر اور غریب کیلئے ایک قانون ہو گا۔ کرپشن کی یونین اور ٹولہ بنا ہوا ہے ۔ جمہوریت نہیں اپنی چوری بچانے کے چکر میں ہیں۔ جتنا مرضی شور مچا لیں ہم نے ایک ایک کا احتساب کرنا ہے۔ عثمان خان بزدار کا مقابلہ شہباز شریف سے کیا جاتا ہے۔ عثمان کو پتہ ہے کہ ان کا اور ان کی فیملی کا علاج سرکاری اسپتالوں میں ہو گا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا جنوبی پنجاب کے پسماندہ ضلعے سے اسکیم کے شروع کرنے پر ڈاکٹر یاسمین کو مبارکباد دیتا ہوں۔