Thursday, April 25, 2024

سانحہ ساہیوال ، جے آئی ٹی نے خلیل اور اہلخانہ کو بے قصور قرار دیدیا، ذرائع

سانحہ ساہیوال ، جے آئی ٹی نے خلیل اور اہلخانہ کو بے قصور قرار دیدیا، ذرائع
February 21, 2019
اسلام آباد ( 92 نیوز ) سانحہ ساہیوال میں جے آئی ٹی رپورٹ  تیار کر لی گئی  ہے ۔ ذرائع کے مطابق  رپورٹ میں کہا گیا کہ  خلیل اور اس کا خاندان بے قصور  تھے ،  معصوم اہلخانہ کو بچایا جا سکتا تھا ۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ میں ذیشان کو قصور وار قرار دیا گیا ہے ، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ذیشان کے دہشتگردوں سے روابط تھے،وہ دہشتگردوں کو اپنے گھر میں پناہ دیتا تھا۔ گزشتہ ماہ کی  19 تاریخ کو ساہیوال ٹول پلازہ کے قریب دن 12 بجے سی ٹی ڈی اہلکاروں نے ایک کار پر گولیاں برسائی تھیں جس میں 13 سالہ بچی اور خاتون  سمیت چار افراد جاں بحق ہوئے تھے ۔ کاؤنٹر ٹیرر ازم کی جانب سے پہلے موقف اپنایا گیا کہ داعش کے چار دہشتگردوں کو  ہلاک کیا گیا ہے ، بعد ازاں موقف اختیار کیا کہ مرنے والے اغوا کار تھے  ، تاہم عینی شاہدین اور  مختلف افراد کی جانب سے بنائی جانے والی ویڈیوز نے حقائق  سے پردہ اٹھا دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق سانحہ ساہیوال گاڑی کے اندر سے کسی قسم کی کوئی مزاحمت نہ کی گئی ۔ رہی سہی کسر  سی ٹی ڈی فائرنگ سے زخمی ہونے والے  عمیر کے بیان نے  ختم کر دی ۔ عمیر نے اپنے ویڈیو بیان میں کا کہ  ) پاپا نے پولیس کی منتیں کیں کہ پیسے لے لیں مگر گولی مت ماریں ۔ عمیر خلیل نے کہا کہ  گاڑی میں جاں بحق ہونیوالوں میں  پاپا ، ماما بہن اور پاپا کے دوست  ہیں،جنہیں  پاپا مولوی کہتے ہیں ، ہم اپنے رشتہ داروں کے پاس بورے والہ جا رہے تھے ۔ ایک عینی شاہد  کا بھی کہنا تھا کہ گاڑی لاہور کی طرف سے آرہی تھی  پولیس نے روکا اور فائرنگ کردی جبکہ گاڑی سے کوئی فائرنگ نہیں ہوئی ۔ عینی شاہدین کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس جاتے ہوئے گاڑی سے ملنے والے کپڑوں کے بیگ بھی ساتھ لے  گی جبکہ کار سوار بچوں کو قریبی  پٹرول پمپ چھوڑ دیا گیا جہاں بچوں نے بتایا کہ اُن کے والدین کو مار دیا گیا ہے۔ ادھر گاڑی میں  مارے جانے والے ذیشان کا بھائی ڈولفن فورس کا اہلکار نکلا  جس نے معاملے کو مزید الجھا دیا ۔سانحے پر بنائی گئی جے آئی ٹی نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں بھی سی ٹی ڈی کو ذمہ دار قرار دیا تھا۔ وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے بتایا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں خلیل کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا گیا ہے، ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، ایس ایس پی سی ٹی ڈی اور ڈی ایس پی سی ٹی ڈی ساہیوال کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا تھا کہ ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی پنجاب، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، ایس ایس پی سی ٹی ڈی اور ڈی ایس پی سی ٹی ڈی ساہیوال کو فوری طور پر معطل کردیا گیا ہے اور انہیں وفاق کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ راجہ بشارت نے کہا کہ قتل میں ملوث 5 سی ٹی ڈی اہلکاروں کا چالان کرکے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا تھا کہ حکومت پنجاب کیلئے یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے اور حکومت اس کیس کو مثال بناکر متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کرے گی۔ سانحہ ساہیوال میں  سی ٹی ڈی ٹیم کی سر براہی سب انسپکٹر صفدر نے کی  ، شادی پر جانے والے اہلخانہ پر اندھا دھند فائرنگ کرنے والی ٹیم کے دیگر اہلکاروں میں احسن ،رمضان ، سیف اور حسنین شامل ہیں ۔ ساہیوال میں بغیر سوچے سمجھے فائرنگ کا حکم ایس ایس پی جواد قمر نے دیا ساہیوال میں ذیشان اور خلیل کی گاڑی پر فائرنگ کا حکم ایس ایس پی جواد قمرنے دیا، نائنٹی ٹونیوز حقائق سامنے لے آیا۔ سانحہ ساہیوال کے سلسلے میں اب انکشاف ہواہےکہ ذیشان اورخلیل کی گاڑی پر فائرنگ کا حکم ایس ایس پی جواد قمر نے دیا۔نائنٹی ٹو کوملنے والی ہوشربامعلومات کےمطابق سی ٹی ڈی ذیشان کوزندہ پکڑنا ہی نہیں چاہتی تھی۔ ذرائع کے مطابق جائے وقوعہ کی فوٹیج میں جواد قمر کی موجودگی کی نشاندہی کر لی گئی، وہ پہنچنے کے بعد کار سے سامان نکلواتے رہے۔ جواد قمر کے احکامات پر ہی لاشوں کو پولیس کی گاڑی میں رکھا گیا، انہوں نے لاشوں کو اسپتال کی بجائے پولیس لائنز بھجوانے کا حکم دیا۔ پولیس نے چھ گھنٹے بعد لاشوں کواسپتال منتقل کیا، حکومت نے ایس ایس پی سی ٹی ڈی کی شمولیت کا معاملہ ہی گول کر ڈالا۔ پولیس افسران پیٹی بھائی کو بچانے کے لیے متحرک ہو گئے، جواد قمراس وقت او ایس ڈی ہیں۔ اس دوران جے آئی ٹی نے تیرہ عینی شاہدین اور سات سی ٹی ڈی اہلکاروں کے بیانات قلمبند کرلئے۔