Thursday, April 18, 2024

سانحہ ساہیوال ، ذیشان کے بھائی احتشام کا جے آئی ٹی کو بیان ریکارڈ

سانحہ ساہیوال  ، ذیشان کے بھائی احتشام کا جے آئی ٹی کو بیان ریکارڈ
February 15, 2019
 لاہور (92 نیوز) سانحہ ساہیوال پر لاہور ہائیکورٹ کے احکامات پر جے آئی ٹی نے مقتول ذیشان کے بھائی کا بھی بیان قلمبند کر لیا جس کی کاپی 92 نیوز نے حاصل کرلی۔ سانحہ ساہیوال لاہور ہائیکورٹ کے احکامات پر مقتول خلیل کی فیملی کے بعد جے آئی ٹی نے مقتول ذیشان کی فیملی کو بھی بلا لیا۔ ذیشان  کے بھائی احتشام نے اپنے وکلاء کے ہمراہ جے آئی ٹی کو اپنا تحریری بیان پولیس کلب میں جمع کروا دیا ۔ تحریری بیان کے مطابق احتشام نے مؤقف اپنایا کہ اسکا بھائی شریف النفس انسان اور وہ کمپیوٹر اسیسریز اور ہول سیل کا کام کرتا تھا۔ مقتول خلیل کے ساتھ ہمارے دیرینہ تعلقات تھے ، میرے بھائی مقتول خلیل کے ہمراہ اسکے کزن کی شادی میں شرکت کیلیے بورے والہ جا رہے تھے۔ احتشام نے مزید مؤقف اپنایا کہ وہ خود ڈولفن فورس کا حصہ ہے۔ بھرتی کے وقت اسکے اور اسکی فیملی کے تمام تر کوائف چیک کیے گئے تھے۔ بھائی کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں۔ دوسری جانب پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی نے بھی اپنی رپورٹ جے آئی ٹی کو جمع کروا دی ہے۔ قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا تھا۔لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے ساہیوال واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کیلئے درخواستوں کی سماعت کی تھی ۔ جے آئی ٹی کے سربراہ اعجازشاہ  نے بتایا تھا کہ جے آئی ٹی نے مقتول خلیل کے ورثا اوردیگرکے بیانات ریکارڈ  کیے ہیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے جے آئی ٹی کےسربراہ سےاستفسار کیا تھا کہ وہ کیس ڈائری دکھا دیں جس میں درج ہے کہ فلاں فلاں کو طلب کیا ہے جو لسٹ عدالت نے فراہم کی تھی اس کے مطابق ان افراد کو طلب کیا گیا؟۔ چیف جسٹس نے جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ پر برہمی کا اظہار کیا تھا اور ریمارکس دیے تھے کہ افسوس کی بات ہے آپ نے ذمہ دار آفیسر ہونے کے باوجود عدالتی حکم پرعمل نہیں کیا ۔ عینی شاہدین کے بیانات کیوں قلمبند نہیں کیے گئے ؟،  کیوں نہ عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے پر کارروائی کی جائے؟۔