Sunday, September 8, 2024

16 ماہ کے دوران اسلام آباد جرائم پیشہ افراد کا گڑھ بن گیا

16 ماہ کے دوران اسلام آباد جرائم پیشہ افراد کا گڑھ بن گیا
August 13, 2023 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) - پی ڈی ایم حکومت کے سولہ ماہ کے دوران وفاقی دارالحکومت جرائم پیشہ افراد کا گڑھ بن گیا اور جرائم کی شرح میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا جسے کنٹرول کرنے میں جدید سہولیات سے آراستہ وفاقی پولیس بری طرح ناکام رہی، چار نئے تھانوں کا قیام اور 17 سو سے زائد نفری کی بھرتی بھی کام نہ آئی۔

پی ڈی ایم نے حکومت سنبھالی تو اس وقت اسلام آباد کے آئی جی احسن یونس تھے جنہیں چند روز بعد تبدیل کر کے اکبر ناصر خان کو آئی جی اسلام آباد لگا دیا گیا۔

گزشتہ سولہ ماہ کی کرائم شیٹ پر نظر ڈالی جائے تو ان میں کرائم کی شرح میں خطر ناک حد تک اضافہ ہوا۔

دارالحکومت میں سولہ ماہ کے دوران 220 افراد کو قتل کیا گیا اور اقدام قتل کے 368 واقعات ہوئے جبکہ لڑکیوں اور بچوں کے اغواء کے 1121 واقعات رپورٹ ہوئے اور جنسی زیادتی کے 100 واقعات رپورٹ ہوئے۔ جدید سہولیات سے آراستہ وفاقی پولیس کے ہوتے ہوئے ڈکیتی کے ساٹھ واقعات جبکہ راہزنی کے چار ہزار واقعات رپورٹ ہوئے۔

دن اور رات کے اوقات میں چوری کے واقعات کی تعداد خطر ناک حد تک بڑھ گئی اور 1486 واقعات ہوئے، شہر میں عام چوری کے 3000 واقعات ہوئے۔

محفوظ ترین تصور کیے جانے والے شہر سے سولہ ماہ کے دوران 1000 لوگ قیمتی گاڑیوں سے محروم ہو گئے جبکہ پولیس صرف 100 گاڑیوں کا سراغ لگا سکی۔

اسی طرح شہر سے 5000 موٹرسائیکل چور لے اڑے جن میں سے صرف 237 موٹر سائیکل برآمد کئے گئے۔ گزشتہ سولہ ماہ میں پی ڈی ایم کی حکومت سیاسی مقدمہ بازی میں مصروف رہی اور محفوظ ترین تصور کئے جانے والے شہر میں جرائم قابو سے باہر ہو گئے۔

جرائم پر قابو پانے کے لئے چار نئے تھانوں کا قیام عمل میں لایا گیا ، ڈولفن فورس بھی تیار کی گئی۔

سیف سٹی کے کیمروں میں اضافے سمیت 17 سو سے زائد اہلکار بھی بھرتی کئے گئے تاہم وفاقی پولیس کی تمام کاوشیں کسی کام نہ آ سکیں اور شہری قیمتی اثاثہ جات سے محروم ہوتے رہے ، حکومت کے خاتمے سے چند روز قبل آئی جی اسلام آباد بھی میدان کھلا چھوڑ کر چھٹی لیکر بیرون ملک روانہ ہو گئے۔