گلف سٹیل 1978 کے شیئرزسیل معاہدے میں طارق شفیع،محمد حسین شراکت دارتھے،واجد ضیا
اسلام اباد (92 نیوز) احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت میں نیب کے گواہ واجد ضیا نے بتایا کہ گلف سٹیل کے 1978کے شئیرز سیل معاہدے کے مطابق طارق شفیع اور محمد حسین شرکت دار تھے ۔
احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی ۔دوران سماعت نوازشریف کو عدالت سے جانے کی اجازت دی گئی۔
وکیل خواجہ حارث کی جرح پر واجد ضیا نے عدالت کوبتایا کہ معاہدے پر عملدرآمد سے پہلے محمد حسین فوت ہوچکے تھے۔ طارق شفیع سے محمد حسین کے بیٹے شہزاد حسین کا پتہ پوچھا لیکن انھوں نے محمد شہزاد کا رابطہ نمبر نہیں دیا۔ جے آئی ٹی نے متوفی کے بیٹے شہزاد کا پتہ لگانے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہیں ہو سکا۔
واجد ضیا نے جرح پر عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی نے 1980 کے معاہدے کے حوالے سے عبداللہ اہلی کو شامل تفتیش نہیں کیا ۔ 1980 کے معاہدے کے دوسرے گواہ لاہور سے محمد اکرم تھے۔ محمد اکرم کو ڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ 1980 کا معاہدہ جعلی تھا۔
نیب کے گواہ نے کہا کہ لیٹر آف کریڈٹ کے مطابق مشنری شارجہ سے جدہ گئی، دبئی سے نہیں گئی۔ جے آئی ٹی نے حیسن نواز کو لیٹر آف کریڈٹ کی کوئی کاپی پیش کرنے کا نہیں کہا۔ انھوں نے کہا کہ 1980 کے معاہدے سے متعلق دوبئی کوڈ ڈیپارٹمنٹ کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
اس کے بعد العزیزیہ ریفرنس کی سماعت 11 جون تک ملتوی کردی گئی جبکہ کل ایون فیلڈ پراپرٹی ریفرنس پر دونوں وکلاء حتمی دلائل دیں گے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے احتساب عدالت کو دی گئی ڈیڈ لائن قریب آنے لگی۔ مقدمات کی سماعت مکمل کرنے کی مہلت میں 5 روز باقی رہ گئے ۔