کیو موبائل اسمگلنگ کیس ، ملزمان معمولی سزائیں اور ضمانتیں حاصل کرنے لگے
کراچی (92 نیوز) پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے موبائل فون اسمگلنگ کیس میں روایتی تفتیش دیکھی جارہی ہے۔ اہم ترین مقدمات میں مستقل تفتیشی افسر ہی نہیں۔ ملزمان معمولی سزائیں اور ضمانتیں حاصل کرنے لگے۔
مرکزی ملزم چیف ایگزیکٹو افسر ذیشان اختر اور اعظم حسین تاحال مفرور ہیں، جن کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں جبکہ ڈائریکٹر ذیشان یوسف، چیف فنانس افسر بابرسلطان اور دیگر نے ضمانتیں حاصل کر لیں ۔ادھر کسٹم افسر صادق کو تفتیش کا نگران مقرر کر دیا گیا ۔
ڈی جی کام کے 2 ملزمان نے اعتراف جرم کر لیا ۔ راشد ہارون اور محمد حارث صدیقی کو تا برخاست عدالت سزائیں ۔ ملزمان پر فی کس 20,20 لاکھ روپے جرمانے بھی عائد کیئے گئے۔ ملزمان ذیشان یوسف اور کاشف حسین نے بریت کی درخواست بھی دائر کر دی ۔
کسٹم حکام کے مطابق ایک لاکھ کے قریب موبائل فون ایل ای ڈی کی آڑ میں اسمگل کیے گئے جبکہ کیو موبائل گرین چینل کے ذریعے اسمگل کیے گئے ۔ کسٹم حکام نے پہلی کارروائی یکم نومبر کو صدر میں کی گئی جہاں سے 27 ہزار 200 اسمگل شدہ کیو موبائل پکڑے ۔
اسمگل شدہ موبائل فون کی مالیت 28 کروڑ سے زائد لگائی گئی ۔ ملزمان نے 10 کروڑ سے زائد کی ڈیوٹی اور ٹیکس چوری کیا ۔عبوری چالان میں کاشف حسین، ذیشان اختر، ذیشان یوسف ودیگر کو ملزم ظاہر کیا گیا ۔
5 جنوری 2017 میں ڈیفنس کے بنگلے پر دوسری کارروائی کی گئی جہاں سے کسٹم حکام نے 662 ملین کے 78 ہزار موبائل فون ضبط کیے ۔ ملزمان نے 15 کروڑ روپے سے زائد کی ڈیوٹی اور ٹیکس چوری کیا ۔ محمد کاشف، ذیشان یوسف، راشد ہارون، محمد حارث، ذیشان یوسف ملزم نامزد ہوئے ۔
کسٹم حکام نے کیس میں بھی عبوری چالان جمع کرا دیا اور ملزمان محمد کاشف اور ذیشان یوسف ضمانت پر ہیں۔عدالت نے ذیشان یوسف اور کاشف حسین کی بریت کی درخواست پرفریقین سے مزید دلائل طلب کرلیے جبکہ مفرور ملزمان کے وارنٹ کی تعمیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 25 جون کے لیے ملتوی کر دی ۔