کراچی: رینجرز کی جانب سے ایم کیو ایم کے مقتول کارکن ہاشم کے حوالے سے سنسنی خیز تحقیقاتی رپورٹ جاری
کراچی (نائنٹی ٹو نیوز) رینجرز نے ایم کیو ایم کے مقتول کارکن ہاشم کے حوالے سے تفصیلی تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی۔ ترجمان رینجرز کے مطابق ہاشم ٹارگٹ کلنگ ٹیم کا رکن تھا۔
رینجرز نے ایم کیو ایم کے مقتول کارکن ہاشم کے اغوا اور قتل سے متعلق سنسنی خیز تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ ہاشم کے ٹیلیفون کالز کے ڈیٹا کی تفصیلات کے مطابق تئیس مئی صبح چھے بجکر پندرہ منٹ پر، چوبیس مئی صبح پانچ بجکر انچاس منٹ پر اور تیس مئی صبح سات بجکر تیس منٹ پر ہاشم نے اپنے نمبرز سے کالز کیں جن کے تناظر میں ہاشم کی ہلاکت پر ایم کیو ایم کے بیانات کو مبالغہ آرائی قرار دیا جا سکتا ہے۔ ہاشم کی گمشدگی کے حوالے سے دوران تحقیقات اس کے اہل خانہ اور رابطہ کمیٹی کے بیانات میں بھی خاصہ تضاد تھا۔
ترجمان رینجرز کے مطابق ہاشم کے ولیکا اسپتال میں سیکیورٹی گارڈ ہونے اور امن اخبار کے فوٹوگرافر کی ملازمت سے متعلق بیانات بھی غلط ثابت ہوئے۔ ہاشم امن اخبار کے اعزازی کارڈ کو ذاتی مقاصد کے لئے استعمال کرتا تھا۔ ایم کیو ایم کے وکلا نے رینجرز کو بتایا کہ رابطہ کمیٹی کے پاس ہاشم کی گرفتاری یا پولیس اور رینجرز کی تحویل میں ہونے سے متعلق کوئی ثبوت بھی موجود نہیں۔
رینجرز ترجمان نے بتایا کہ پولیس کرمنل ریکارڈ میں ہاشم کا نام شامل ہے۔ ہاشم لیاقت آباد سیکٹر کی ٹارگٹ کلنگ ٹیم کا حصہ تھا اور انیس سو اٹھانوے میں رینجرز کی موبائل پر حملے میں بھی ملوث رہا۔
ترجمان رینجرز کے مطابق ہاشم کے پاس ایم کیو ایم کی اندرونی اور بیرونی بے پناہ معلومات بھی موجود تھیں اور اگر ایم کیو ایم ہاشم کے اغوا اور قتل سے متعلق اپنے اندرونی عناصر کا جائزہ لے تو بہتر نتائج مل سکتے ہیں جبکہ پولیس اور رینجرز بطور ادارہ اپنے خلاف الزام تراشی پر قانونی چارہ جوئی کا حق بھی محفوظ رکھتے ہیں۔