Wednesday, September 18, 2024

کامسیٹس کا لینسیسٹر یونیورسٹی برطانیہ سے معاہدہ غیرقانونی ہے: ہائرایجوکیشن کمیشن

کامسیٹس کا لینسیسٹر یونیورسٹی برطانیہ سے معاہدہ غیرقانونی ہے: ہائرایجوکیشن کمیشن
September 30, 2015
اسلام آباد (92نیوز) ہائر ایجوکیشن کمیشن نے برطانیہ کی لینسیسٹر یونیورسٹی سے کامسیٹس کے معاہدے کو ناجائز قرار دے دیا۔ ایچ ای سی حکام نے پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بتایا ہے کہ بارہا کامسیٹس انتظامیہ کو کہا کہ وہ دو ڈگریاں جاری نہیں کر سکتے۔ کامسیٹس کو طلباءکے مستقبل سے نہیں کھیلنے دیا جا سکتا۔ تفصیلات کے مطابق خورشید شاہ کی صدارت میں پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس میں کامسیٹس یونیورسٹی کی جانب سے بھاری فیس کے عوض غیرملکی یونیورسٹی کی ڈگری کا معاملہ زیر غور آیا۔ ایچ ای سی حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ 2009ءمیں کامسیٹس نے لینسیسٹر یونیورسٹی سے ڈوئل ڈگری پروگرام کا آغاز کیا۔ ایچ ای سی کو 2013ءتک نہیں پتہ تھا کہ کامسیٹس نے غیر ملکی یونیورسٹی سے اشتراک کیا ہے۔ کامسیٹس نے اپنے بورڈ اور ایچ ای سی سے منظوری نہیں لی تھی۔ ایچ ای سی نے لینسیسٹر سے کامسیٹس کے معاہدے کو ناجائز قرار دے دیا۔ حکام نے بتایا کہ بارہا کامسیٹس انتظامیہ کو کہا کہ آپ 2 ڈگریاں جاری نہیں کرسکتے۔ ہم کامسیٹس کو سٹوڈنٹس کے مستقبل سے نہیں کھیلنے دے سکتے۔ ایچ ای سی حکام نے بتایا کہ واشنگٹن معاہدے کے مطابق پاکستان انجینئرنگ کونسل نے بھی اس پروگرام کی مخالفت کی۔ کامسیٹس سٹوڈنٹس سے لی گئی فیس واپس کرے یا لینسیٹر سے ہی مفت میں ایم ایس کروایا جائے۔ ایچ ای سی حکام نے کہا کہ کامسیٹس کی گریجوایشن کی فیس 4لاکھ 75ہزار روپے ہے لیکن ڈوئل ڈگری پروگرام والوں سے 13لاکھ لے رہے ہیں۔ 2010ءسے اب تک سٹوڈنٹس نے 36لاکھ پاونڈ ادا کیے ہیں۔ چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ ایچ ای سی پر خاموش رہنے کا الزام بے بنیاد ہے، ہم نے 2011ءسے پہلے 3نوٹس جاری کیے۔ انجینئرنگ کونسل نے بھی بارہا کہا کہ پروگرام جائز نہیں ہے۔ چیئرمین پی اے سی نے سیکرٹریز اور کامسیٹس یونیورسٹی کے ریکٹر اور پی آر او ریکٹر کی پی اے سی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ کوئی بھی سیکرٹری بغیر اطلاع غیر حاضر ہوا تو کارروائی کی سفارش کریں گے۔