ڈی این اے سے ساڑھے 4ہزار برس کی گئی نقل مکانی کے شواہد مل گئے
لندن (ویب ڈیسک) سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ایتھوپیا میں ساڑھے چار ہزار برس پہلے دفن کیے گئے ایک شخص کے باقیات سے جو ڈی این حاصل کیا گیا ہے اس سے افریقہ کی طرف بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے شواہد ملے ہیں۔
یونیورسٹی آف کیمبریج کی قیادت میں تحقیق کرنے والی ایک بین الاقوامی ٹیم کا کہنا ہے کہ اس شخص کے جینوم کے مادوں کا دور جدید کے افریقیوں سے موازنہ کرنے پر اس نظریے کو تقویت ملی کہ تقریبا تین ہزار برس پہلے مشرق وسطی سے شمالی افریقہ کی جانب بڑے پیمانے پر لوگوں نے ہجرت کی تھی۔
واضح رہے کہ پتھر کے زمانے میں یوروایشیئن کاشتکاروں کی افریقہ کی جانب بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا نظریہ پہلے ہی سے پایا جاتا ہے لیکن اس سے متعلق شواہد کی کمی تھی۔ اس سے قبل 2011ءمیں آثار قدیمہ کے ماہرین نے مقامی لوگوں کی مدد سے ایک غار دریافت کیا تھا جس میں موتا نامی ایک آدمی کی ہڈیاں تھیں۔
اس شخص کی موت 2500 قبل مسیح ہوئی تھی اور محققین نے انہی ہڈیوں سے اس ڈی این اے کو حاصل کیا تھا۔ ڈی این اے کے معائنے کے بعد سائنسدان اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ شمالی افریقہ کی موجودہ تقریباً ایک چوتھائی آبادی کے آبا واجداد کا تعلق یورو ایشیئن نسل سے ہے۔