ڈولفن ، پیرو سمیت مہنگی فورسز لاہور میں جرائم کی شرح پر قابو نہ پا سکیں
لاہور ( 92نیوز) ڈولفن ، پیرو ، کوئیک رسپانس فورسز سمیت اربوں روپے کا بجٹ کھانے والی دیگر کئی فورسز بھی لاہو رمیں جرائم کی شرح پر قابو نہ پا سکیں اور اسٹریٹ کرائمز سمیت دیگر سنگین نوعیت کی وارداتوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔
ترکی کے طرز حکومت سے بلدیاتی اداروں تک ہر ترک ماڈل کو کاپی کرنے والی پنجاب حکومت نے شہریوں کے تحفظ کے لیے تین جدید فورسز بنائیں ، ڈولفن ، پیرو اور کوئیک رسپانس فورسز اربوں کا بجٹ کھا رہی ہیں جب کہ 600 ہیوی بائیکس اور نئی گاڑیوں میں کمانڈو وردیوں میں ملبوس جوانوں کی بھی نمائش بھی ہوئی، ایک بائیک کی قیمت 15 لاکھ روپے جبکہ ایک یونیفارم کی قیمت 50 ہزار روپے ہے ۔
فورسز کی تربیت کے لیے ماسٹر ٹرینر ترکی بھجوائے گئے ، ترکی سے ٹریننگ کرنے والوں نے واپس آ کر26 سو جوان تیار کئے جنہیں جدید اسلحہ سمیت ہیوی بائیکس اورنئی گاڑیاں دی گئیں ۔
پیرو فورس کو 110 نئی گاڑیاں دی گئیں جن میں انچارج اور ڈرائیور سمیت 4 اہلکار تعینات کیے گئے مگر جدید تربیت یافتہ جوان عموماٍ گاڑیوں میں اے سی اور ہیٹر چلائے سوتے رہے یا پھر موٹرسائیکل سواروں کو کاغذات کے بہانے ستاتے رہتے ہیں ۔
جدید فورسز کے قیام سے جرائم میں کچھ کمی ضرور ہوئی ہوگی مگر اتنی نہیں جتنے دعوے کیے گئے یا وسائل خرچ کیے گئے، مثال کے طور پر لاہورکی 6ڈویژنوں میں سنگین نوعیت کی 7 ہزار407 وارداتیں ریکارڈ ہوئیں جن میں مختلف وجوہات کی بنا پر316 افراد قتل ہوئےجبکہ ڈکیتی مزاحمت پر 12 افراد کو ڈاکوؤں نے فائرنگ کر کے قتل کردیا،ڈکیتی اور چوری کی 2600وارداتیں ہوئیں جبکہ کاراور موٹر سائیکل چھیننے کی کئی وارداتوں نے جدید فورسزکی کارکردگی کا پول کھول کر رکھ دیا ہے جبکہ پولیس افسر سب اچھا کی راگنی الاپ رہے ہیں۔
اینٹی رائیڈ فورس کے سپیشل ٹرینرز کو بھی ترکی سے ٹریننگ کروائی گئی جس میں 400 افسروں و اہلکاروں پر مشتمل اینٹی رائیڈ فورس کا سربراہ ایس پی کو لگایا گیا۔اس فورس کا مقصد شہرمیں امن وامان کی صورت حال کو برقرار رکھنا تھا مگر صرف موجودہ سال ہی دھرنے اور جلوسوں کی وجہ سے سرکاری عمارات اور نجی املاک کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا جبکہ مال روڈ پر دہشت گردی کے واقعے میں ڈی آئی جی مبین احمد اور ایس ایس پی زاہد گوندل سمیت کئی اہلکاراور متعدد شہریوں کی شہادت نے نہ صرف سب کی آنکھیں نم کردیں بلکہ ساتھ ہی ساتھ حکومتی دعوں کا پول بھی کھول دیا۔
جرائم کے یہ تمام واقعات صرف پنجاب کے دل لاہور کے ہیں، اگر پورے پنجاب پر نظر ڈالی جائے تو صورت حال اس سے کئی گنا بری نظر ٓآتی ہے، صوبائی دارالحکومت لاہور میں ڈولفن فورس کے قیام سے اب تک 316افرد ہلاک کیے گئے جبکہ 7400 جرائم کی وارداتیں ہوئیں، دوسری جانب پولیس پر عوام سے زیادہ حکومت کی مدد کے الزامات ہیں اور ماڈل ٹاؤن واقع اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔
اب اگر حکومت امن و امان کے نام پر عوام کے ٹیکسوں کے اربوں روپے خرچ کرے مگر ایک عام آدمی کے لیے تھانہ کا نام ایک خوف کی علامت ہوتو عوام لازمی طور پر حساب مانگے گی۔