اسلام آباد: (92 نیوز) ڈی چوک پی ٹی آئی احتجاج کیس میں بشری بی بی کی 13 مقدمات میں عبوری ضمانتیں 7 فروری تک منظورکرلی گئیں۔ دوران سماعت بشریٰ بی بی اور جج کے مابین دلچسپ مکالمہ ہوا۔
جج طاہر عباس سپرا بولے تھوڑا وقت لگ گیا ہے لیکن قانونی ضابطے پورے کئے گئے ہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے کہا، نہیں کوئی بات نہیں ویسے بھی ہمارا عدالتوں سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔
دوران سماعت بشریٰ بی بی کے وکلاء کی جانب سے تمام ضمانت کی درخواستوں پر 7 فروری کی تاریخ مقرر کرنے کی استدعا کی گئی۔ فائلیں تیار کر کے نہ آنے پر وکیل درخواست گزار پر اظہار برہمی کرتے ہوئے جج نے کہا آپ فائلیں تیار کر کے آیا کریں میری عدالت میں آکر فائلیں سیدھی کر رہے ہیں۔ آپ کہہ رہے ہیں سات فروری کی تاریخ دیں لیکن کوئی سرٹیفیکٹ نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت – پی ٹی آئی مذاکرات: اسپیکر قومی اسمبلی نے تیسرا اجلاس طلب کرلیا
وکلاء کی جانب سے ملزمہ بشریٰ بی بی کا سادہ کاغذ پر دستخظ اور انگوٹھا لگوانے پر جج نے ریمارکس دئیے کہ ہر جگہ کہتے ہیں وی آئی پی پروٹوکول ملے ایسا نہیں ہو سکتا۔ میں نے آپ کو انتظار نہیں کرایا میں فیصلہ لکھوا رہا تھا وہ چھوڑ کر آپ کی ضمانتوں پر سماعت کر رہا ہوں۔ جب عدالتی حکم نامہ نکلے گا اس پر ملزمہ کے دستخط اور انگوٹھا لگے گا۔ عدالت نے پانچ پانچ ہزار روپے مچلکوں پر بشریٰ بی بی کی 7فروری تک عبوری ضمانتیں منظور کر لیں۔
دوران سماعت بشریٰ بی بی اور جج کے مابین دلچسپ مکالمہ ہوا۔ جج طاہر عباس سپرا بولے تھوڑا وقت لگ گیا ہے لیکن قانونی ضابطے پورے کئے گئے ہیں، بشریٰ بی بی نے جواب میں کہا کہ نہیں کوئی بات نہیں ہمارا عدالتوں سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ جج نے کہا نہیں ایسا نہیں ہے ہر جگہ سے ٹرسٹ نہیں اٹھا۔ جسٹس سسٹم جیسا بھی چل رہا ہے اگر ختم ہو گیا تو سوسائٹی ختم ہو جائیگی۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور ہمارے ساتھ جو ہوا ہے اسکے بعد قانون سے یقین ختم ہو گیا۔ ملک میں قانون ہے لیکن انصاف نہیں۔