پشاور: ( 92 نیوز) تعلیمی اداروں میں طالبات کی ہراسانی کے واقعات کے پیشِ نظر جامعات میں مردانہ سٹاف کی طالبات سے اکیلے میں بات کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی۔
پشاور میں محکمہ اعلی تعلیم کا جامعات میں ہراسانی روکنے کا اہم فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ جس کے لئے گائیڈ لائنز مرتب کردی گئی ہیں ۔
جاری قوائد وضوابط کے مطابق جامعات میں مردانہ سٹاف کی طالبات سے اکیلے میں بات کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے ۔ خواتین کے تعلیمی اداروں میں کلاس فور ملازمین اور طالبات کے موبائل فون استعمال کرنے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ طلباءکی سیکورٹی کے لئے تعلیمی اداروں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں گے،:ہراسانی سے بچاو کے لئے خصوصی کمیٹیاں تحقیقاتی رپورٹنگ کی نگرانی کریں گی،
گرلز تعلیمی اداروں کے ہر ڈیپارٹمنٹ میں دو خواتین ٹیچرز کی موجودگی کو ضروری قراردیا گیا ہے۔
دستاویز کے مطابق خواتین ٹیچرز آخری طالبہ کے جانے تک کیمپس میں موجود رہیں گی اور کلاس فورملازمین کی طالبات سے براہ راست بات چیت پر پابندی ہوگی۔
طالبات کی حفاظت کے لئے تعلیمی اداروں میں 24 گھنٹے سیکورٹی موجود رہے گی، قواعد وضوابط کے تحت فی میل ہاسٹلز میں24 گھنٹے خاتون واڈرن کی موجودگی کو بھی لازمی کر دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ فی میل ہاسٹل کے آس پاس کسی بھی مرد ملازم کے آنے پر پابندی ہوگی۔