پشاور ہائیکورٹ کا بشری بی بی کو درج مقدمات میں 14 روز تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے بشری بی بی کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی ہے۔ نیب، ایف آئی اے، وفاقی اور صوبائی حکومت سے مقدمات کی تفصیلات بھی طلب کر لیں ہیں۔ درخواست پر سماعت جسٹس شکیل احمد اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کی۔
دوران سماعت عدالت نے بشریٰ بی بی کے وکیل سے استفسار کیا کہ خیبرپختونخوا میں تو کوئی کیس نہیں ہوگا؟ اس پر وکیل نے بتایا کہ جی یہاں کیس نہیں ہے، اس لیے بشریٰ بی بی یہاں آئی ہیں۔
جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے کہا کہ بشریٰ بی بی کےخلاف یہاں کیس نہیں تو کیا دوسرے صوبوں کے لیے ہم حفاظتی ضمانت دے سکتے ہیں؟ اس پر وکیل قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ دوسرے صوبوں میں مقدمات ہوں تو یہاں سےحفاظتی ضمانت لے سکتے ہیں، دیگر صوبوں کے رہنماؤں کو پہلےضمانتیں دی جاچکی ہیں۔
عدالت نے اٹارنی جنرل آفس کو ہدایت کی کہ درخواست گزار کے خلاف مقدمات سےمتعلق رپورٹ جمع کرائی جائے اور درخواست گزار کو مقدمات کی تفصیل فراہم کی جائے جب کہ نیب، ایف آئی اے سمیت دیگر فریقین 14 دن میں رپورٹ جمع کرائیں۔
بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار بشریٰ بی بی کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی کی 3مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت پیش نہ کیا گیا، جبکہ سماعت چار نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔
علی امین گنڈا پور کی بانی پی ٹی آئی سے جیل ملاقات کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے 31 اکتوبر تک جیل حکام سے جواب طلب کر لیا۔