پاکستان کے پہلے سپرسٹار چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کی سترویں سالگرہ آج منائی جائیگی
لاہور (نائنٹی ٹو نیوز) وہ آیا اور چھا گیا یہ جملہ اگر پاکستانی فلم انڈسٹری کے چاکلیٹی ہیرو کے لیے کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔ وحید مراد کے پرستار آج ان کا ستترویں سالگرہ منا رہے ہیں۔
وہ کہانی کا شہزادہ تھا جو اپنی داستان رقم کرنے دو اکتوبر انیس سو اٹھتیس کو اس دنیا میں آیا۔ وحید مراد نے ایس ایم یوسف کی فلم اولاد سے معاون ادا کار کے طور پر فنی سفر کا آغاز کیا اور پھر مڑ کر نہیں دیکھا۔
ہیرا اور پتھر ان کی بطور ہیرو پہلی فلم تھی۔ انیس سو چھیاسٹھ میں ان کی فلم ارمان ریلیز ہوئی تو باکس آفس پر پچھلے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے۔ فلم پچھتر ہفتے تک سنیما گھروں کی زینت بنی رہی جس میں احمد رشدی کی آواز میں گایا ہوا لازوال گانا آج تک کانوں میں رس گھول رہا ہے۔
وحید مراد دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان کے پہلے سپراسٹار بن گئے۔ یہ دور بلاشْبہ پاکستانی فلمی صنعت کا کامیاب ترین دور تھا۔ چاکلیٹی ہیرو کی کامیاب فلموں میں احسان، دوراہا، دیور بھابی، انسانیت، مستانہ ماہی، نصیب اپنا اپنا، انجمن اور جہاں تم وہاں ہم شامل ہیں۔
وحید مراد، پرویز ملک، مسرور انور، سہیل رانا، احمد رشدی اور زیبا کے کامیاب ملاپ نے ایک بڑی تعداد میں بہترین فلمیں بنائیں۔ ان کی فلمیں زیبا، رانی، روزینہ سپرہٹ رہیں۔ انہوں نے ایک سو پندرہ اردو، آٹھ پنجابی اور ایک پشتو فلم میں بھی کام کیا۔ انہیں بطور پروڈیوسر اور ہدایت کار بتیس فلم ایوارڈز ملے۔ دو ہزار دس میں انہیں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔ وحید مراد کا انیس سو تراسی کو پینتالیس برس کی عمر میں انتقال ہوا مگر وہ اپنے چاہنے والوں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں۔