پاکستان کیلئے برداشت کر رہے ہیں،بات پاکستان پر آئی تو برداشت نہیں کرینگے،ترجمان پاک فوج
راولپنڈی ( 92 نیوز ) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم پاکستان کیلئے برداشت کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے لیکن جس دن پاکستان پر بات آئی ہم برداشت نہیں کریں گے ، کسی کو اپنے ذاتی مفاد کیلئے ملکی مفاد کو داؤ پر نہیں لگانا چاہئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سابق لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز کو سیاست نہ گھسیٹا جائے ، اسد درانی کیخلاف انکوائری شروع ہو گئی ہے،اسددرانی نے این او سی نہیں لیا تھا، فوج کی وردی پہن لینے سے کوئی شخص فرشتہ نہیں بن جاتا۔انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے ، فوج کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے البتہ فوج کو الیکشن کیلئے طلب کیا گیا تو آئین کے مطابق کام کریں گے ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ہر دہشتگرد پشتون نہیں ، دہشتگردوں کا کوئی علاقہ نہیں ، ایل او سی پر جنگ میں معصوم شہری شہید ہو رہے ہیں ، جنگ ایک بہت مشکل مرحلہ ہوتا ہے ، اب تک 70 ہزار پاکستانی ،16 ہزار فوجی شہید ہوئے ان کا کیا قصور تھا ۔ سفارتکاری ناکام ہو تو جنگ ہوتی ہے اور جنگ میں قربانیاں دینا پڑتی ہیں ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان قومی یکجہتی کی علامت ہے ، سوشل میڈیا پر ہونے والا تمام پراپیگنڈہ بے بنیاد ہے،وانا میں فورسز کی کارروائی سے کسی بچی کی ہلاکت نہیں ہوئی،جعلی تصویر لگاکر مہم چلائی جارہی ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے مزید کہا کہ وہ خود منظور پشتین اور محسن داوڑ سے مل چکے ہیں اور انہیں جائز مسائل حل کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے ، محسن داوڑ نے مسائل حل ہونے پر شکریئے کا پیغام بھی بھیجا پھر اچانک منظور احمد منظور پشتین کیسےہوگیا؟۔
فاٹا سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ فاٹا کا انضمام بڑی کامیابی ہے ،یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے،اب علاقے کو ترقی کی طرف لیکر جانا ہے،ہردہشتگرد پشتون نہیں،امن دشمنوں کا کوئی علاقہ ہے نہ ہی مذہب،سلمان بادینی کی ہلاکت کے بعد حالات بہتر ہونگے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت نے ڈی جی ایم اوز کی سطح پر 29 مئی کافائر بندی معاہدہ ازخودسبوتاژ کیا ہے ، پاک فوج اب بھی تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہیں ، چوکی پر فائر آئے توقابل برداشت ہے لیکن شہری آبادی پر نہیں، اعداداو شمار کے مطابق رواں سال بھارتی فورسز کی جانب سے کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری کی1577خلاف ورزیاں کی گئیں ۔
ترجمان پاک فوج نے واضح کیا کہ دونوں ملک جوہری طاقت ہیں ،ایسے اقدام امن کیلئے ٹھیک نہیں ، بھارت امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھے۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ بھارت میں ایک واقعہ ہوا ،پاکستان میں ہزاروں سانحات ہوئے ،ممبئی حملوں کا ہمیں ثبوت نہیں ملا، کلبھوشن کی صورت ہمارے پاس ثبوت ہے ۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ آرمی چیف کی افغان مشیر قومی سلامتی کی ملاقات مفید رہی ، پر امن افغانستان ، پاکستان سے زیادہ کسی کی خواہش نہیں ۔ افغان فورسز کی استعداد کار کے مسئلے کے باعث افغان علاقوں سے ابتک پاکستانی چیک پوسٹوں پر71حملے ہوچکے تاہم باڑ لگانے کا عمل جاری رہیگا ۔ فاٹا انضمام تاریخی فیصلہ ہے ،اسکا افغانستان سے کوئی تعلق نہیں ، ڈیورنڈ لائن کا معاملہ ختم ہو چکا ہے ۔
ترجمان پاک افواج نے کہا کہ پاکستانی سرزمین پر حقانی نیٹ ورک سمیت کسی دہشتگردگروہ کی کوئی منظم پناہ گاہ نہیں ، افغان مہاجرین کے بھیس میں موجود دہشتگردوں کے باعث مہاجرین کی جلد باعزت وطن واپسی چاہتے ہیں۔