Saturday, July 27, 2024

پاناما لیکس جوڈیشل انکوائری کمیشن کا معاملہ کشمکش کا شکار

پاناما لیکس جوڈیشل انکوائری کمیشن کا معاملہ کشمکش کا شکار
April 8, 2016
اسلام آباد (نائنٹی ٹو نیوز) پاناما لیکس جوڈیشل انکوائری کمیشن کا معاملہ اب بھی کشمکش کا شکار ہے۔ وزارت قانون سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز سے رابطے تو کر رہی ہے تاہم کسی جج نے اب تک گرین سگنل نہیں دیا۔ پاناما پیپرز میں شامل پاکستانی سیاستدانوں اور دیگر اہم شخصیات کے ناموں کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کا اعلان تو وزیراعظم نے کر دیا تاہم اس کمیشن کی سربراہی سپریم کورٹ کے کون سے ریٹائرڈ جج کریں گے، انکوائری کا بوجھ اپنے کندھوں پر کون اٹھائے گا فیصلہ اب تک نہ ہو سکا۔ ذرائع کے مطابق وزارت قانون وانصاف سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز سے مسلسل رابطے میں ہیں تاہم کسی بھی جج نے اب تک گرین سگنل نہیں دیا۔ حکومتی حلقے چاہتے ہیں کہ کسی غیرجانبدار جج کا نام فائنل کیا جائے جس کے لیے حال ہی میں ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ریٹائرڈ ناصرالملک کا نام سرفہرست تھا جنہوں نے الیکشن 2013 کے انکوائری کمیشن کو بھی بخوبی نمٹایا۔ پاناما انکوائری کمیشن کے لیے جسٹس تصدق جیلانی، جسٹس ریٹائرڈ سائر علی، جسٹس ریٹائرڈ غلام ربانی اور جسٹس ریٹائرڈ جمشید علی کے ناموں پر بھی غور کیا گیا تاہم ذرائع کے مطابق ان میں سے کسی بھی جج نے کمیشن کا سربراہ بننے کے لیے اب تک حامی نہیں بھری۔ جوڈیشل انکوائری کمیشن کے قواعد وضوابط کسی حد تک حتمی شکل میں آ چکے ہیں جس کے مطابق یہ کمیشن دو یا تین رکنی ہو گا جو کسی بھی متعلقہ شخص کو طلب کر سکتا ہے جبکہ کمیشن کے سربراہ کو کمیشن کی کارروائی کا دورانیہ طے کرنے کا اختیار ہو گا۔ ساتھ ہی کمیشن میں عالمی قوانین کے ماہرین کو عدالتی معاون کے طور پر شامل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔