Thursday, September 19, 2024

ن لیگ کی تجربہ کار ٹیم پانچ سال میں بھی قومی ائیر لائن کو خسارے سے نہ نکال سکی

ن لیگ کی تجربہ کار ٹیم پانچ سال میں بھی قومی ائیر لائن کو خسارے سے نہ نکال سکی
June 3, 2018
اسلام آباد ( 92 نیوز ) مسلم لیگ ن کی  تجربہ کار ٹیم 5سال میں بھی قومی ائیر لائن کو خسارے سے نہ نکال سکی ، نیو ائیر پورٹ کا منصوبہ بھی مکمل نہ ہو سکا ،حکومت نے پہلے 2014 پھر 2015 اور پھر 2016 میں آپریشنل کرنے کا اعلان کیا ،ائیر پورٹ کا ابتدائی تخمینہ 34 ارب تھا جوتاخیر کےباعث  105 ارب تک پہنچ گیا  ۔ائیرپورٹ سٹاف بھی ٹرانسپورٹ کی سہولت سے محروم ہے ۔ وفاقی حکومت کے  5 سالہ دور میں جہاں قومی ایئر لائین خسارے اور قرضوں کے بوجھ تلے دبی رہی  وہیں حکومتی بد انتظامی کے باعث ملک کے سب سے بڑے ائیر پورٹ کا منصوبہ بھی مسلسل تاخیر کا شکار رہا۔ بار بار پی سی ون کی تبدیلی اور غیر ضروری تاخیر سے لاگت میں اربوں روپے کے اضافہ ہوا ۔ وفاقی حکومت کے دعوؤں کے برعکس گزشتہ 5 برس میں جہاں متعدد منصوبے التوا کا شکار رہے  وہیں حکومتی اداروں کی کھلی نا اہلی نیو اسلام آباد ائیر پورٹ منصوبے میں بھی دکھائی دی ۔ سال 2007 میں شروع ہونے والے نیو اسلام آباد ائیر پورٹ منصوبے کو حکومت نے پہلے 2014 پھر 2015 پھر 2016 میں آپریشنل کرنے کا اعلان کیا ۔ تاہم نامکمل پی سی ون کے باعث حکومت ائیرپورٹ آپریشنل کرنے میں ناکام رہی جبکہ ناکامی کے ذمہ دار افراد خلاف کسی قسم کی کارروائی بھی نہیں کی گئی ۔ سال 2007 میں نیو اسلام آباد ائیر پورٹ کا ابتدائی تخمینہ 34 ارب تھا۔ نامکمل پی سی ون کے باعث منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا جبکہ پیپلز پارٹی دورِ حکومت میں پی سی ون ریوائز کیا گیا جس میں لاگت 34 ارب سے بڑھ کر 82 ارب ہو گئی ن لیگ حکومت 2013 میں اقتدار میں آئی تو منصوبے کا پی سی ون دوسری بار ریوائز کیا گیا جس سے لاگت 82 ارب سے بڑھ کر 105 ارب تک جا پہنچی۔ مسلم لیگ ن کی حکومت نے جاتے جاتے  3 مئی 2018 کو نیو اسلام آباد ائیر پورٹ کا افتتاح تو کر دیا لیکن ائیرپورٹ تاحال نامکمل ہے ۔ شہری آبادی سے دور ہونے کے باعث مسافروں کی ائیر پورٹ تک رسائی کیلئے میٹرو بس کا منصوبہ شروع کیا گیا جو اب بھی تکمیل کے مراحل میں ہے ۔ نیو اسلام آباد ائیر پورٹ سے ملحقہ سڑکیں، ائیرپورٹ سیکورٹی فورسز،اے ایس ایف کی بلڈنگ ، ایڈمن بلاکس ، مسافروں کی انتظار گاہیں تک نا مکمل ہیں ۔ دیگر بنیادی ضروریات یعنی ٹیلی فون لائنز’ پانی اور سوئی گیس تک کا مناسب بندوبست نہیں کیا گیا  ، یہی وجہ ہے کہ دوران فلائٹس مسافروں کو فراہم کیا جانے والا کھانا بھی پرانے ائیر پورٹ سے تیار ہو کر یہاں لایا جاتا ہے۔ یہی نہیں ائیر پورٹ سٹاف بھی ٹرانسپورٹ کی سہولت سے محروم ہے ۔ شہریوں کا کہنا ہے حکومت نے نیو اسلام آباد جیسے عظیم الشان منصوبے پر اپنے نام کی تختی تو لگا دی ۔ لیکن اس کے مکمل ہونے کا انتظار بھی نہیں کیا ۔ مسافروں کی خواری کا جواب اور عالمی جگ ہنسائی کا حساب کون دیگا ؟۔