Saturday, July 27, 2024

نہال ہاشمی کیخلاف فیصلہ قانون کے مطابق آیا ، چیف جسٹس

نہال ہاشمی کیخلاف فیصلہ قانون کے مطابق آیا ، چیف جسٹس
February 1, 2018

اسلام آباد (92 نیوز) نااہلی مدت کیس کی سماعت کے دوران نہال ہاشمی کی سزا کا ذکر ہوا تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قانون کےمطابق فیصلہ آیا ۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔
دوران سماعت درخواست گزار عبدالغفور لہڑی کے وکیل کامران مرتضیٰ نے نہال ہاشمی کی سزا پر پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ دلائل نہیں دے سکیں گے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فیصلہ قانون کے مطابق ہے ۔ آپ دلائل دیں ۔
وکیل نے دلائل دیئے کہ آرٹیکل 62 اور 63 کو ملا کر پرکھا جائے ۔ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی ایک ٹرم کے لئے ہو گی ۔ نااہل شخص اگلا ضمنی الیکشن لڑ سکتا ہے ۔ ڈیکلریشن کاغذات نامزدگی کے وقت کردار سے متعلق ہو گا ۔
جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ جب تک ڈیکلریشن موجود رہے گا بددیانتی بھی رہیگی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہی جائزہ لینا ہے کہ ڈیکلریشن کا اطلاق کب تک ہو گا؟؟ ۔ اگر کسی کوبد دیانت قرار دیا گیا ہے تو 5 روز بعد وہ دیانتدار کیسے ہو گا ؟ ۔
جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ کیا سرعام برا بھلا کہہ کر توبہ ہو سکتی ہے؟؟ ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ توبہ کا طریقہ بھی موجود ہے ۔ پہلے غلطی اور گناہ کا عوام کے سامنے اعتراف کرنا ہو گا ۔ پھردیکھ سکتے ہیں معافی والے کے لئے نااہلی کی مدت کتنی ہو ۔ 18ویں ترمیم میں تمام سیاسی جماعتوں نے آرٹیکل 62 ون ایف کو برقرار رکھا ۔
ایک اور درخواست گزار سمیع بلوچ کے وکیل بابر نے کہا کہ پارلیمنٹ نے تبدیلی اس لیے نہیں کی کیونکہ مذہبی عناصر کاخوف تھا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا مطلب ہے پارلیمنٹ ڈر گئی تھی ۔ پارلیمنٹ تو سپریم ہے ۔ پارلیمنٹ میں عوام کے منتخب نمائندے آتے ہیں ۔ پاکستانی ڈری ہوئی قوم نہیں ۔ لہٰذا اس کے منتخب نمائندے بھی ڈرپوک نہیں ہو سکتے ۔
درخواست گزاروں کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 7 فروری تک ملتوی کر دی ۔