نواز شریف اور مریم نواز کو حاضری سے چار دن کے لیےاستثنیٰ مل گیا
اسلام آباد (92 نیوز) ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف اور مریم نواز کو احتساب عدالت میں حاضری سے چار دن کے لیےاستثنیٰ مل گیا۔
احتساب عدالت میں لندن فیلٹس ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔ نواز شریف کے دسبردار ہونے والے وکیل خواجہ حارث عدالت پہنچ گئے۔عدالت نے ان کی استدعا پر وکالت نامہ واپس لینے والی درخواست خارج کر دی ۔
خواجہ حارث نے بیگم کلثوم نواز کی شدید علالت کے باعث نوازشریف اور کلثوم نواز کی سات روز کے لئے حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کی جس پر عدالت نے انہیں چار روز کے لئے استثنی دیدیا۔
نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے چار ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ کوئی قانون نہیں ہے کہ سپریم کورٹ اس عدالت کو اختیار دے کہ وقت کا تعین خود کریں۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا رول آف لاء میں عدالتی وقت اور چھٹیاں مقرر کر دی گئی ہیں۔ عدالت عدالتی وقت کے بعد یا چھٹی کے دن کارروائی نہیں چلا سکتی۔ عدالتی کارروائی میں دلائل اور جرح کی تیاری کے لیے ہزاروں صفحات پڑھنے پڑتے ہیں۔
خواجہ حارث نے کہاعدالت ہمیں بتا دے کہ تینوں ریفرنسز کا فیصلہ ایک ساتھ ہو گا یا کس طرح ہو گا ۔ جے آئی ٹی کا کام تفیش کرنا تھا ۔ جے آئی ٹی رپورٹ ریفرنس کا حصہ نہیں بن سکتی ۔ ملزمان پر کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے۔ کوئی شواہد پیش ہی نہیں کیے گئے ۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کیس یہ بنایا گیا کہ نواز شریف نے بطور پبلک آفس ہولڈر لندن فلیٹس بنائے۔ کہا گیا کہ زیر کفالت اور بے نامی کے نام پر لندن فلیٹس بنائے گئے۔ بے نامی الگ چیز ہے اور زیر کفالت الگ، استغاثہ خود کنفیوز ہے کہ کیس ہے کیا۔
خواجہ حارث نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ میں گارڈ فادر کا لفظ استعمال ہوا آج تک ملزم کے ساتھ جوڑا ہوا ہے ۔ مہذب معاشرے میں ایسے نہیں ہوتا کہ شواہد پر ٹی وی شو میں بات کی جائے ۔
نوازشریف کے وکیل کے دلائل جاری تھے کہ کیس کل تک ملتوی کر دیا گیا۔