Saturday, July 27, 2024

نائنٹی ٹو نیوز کے اینکر پرسن اور دیگر صحافیوں پر جھوٹے مقدمات کیخلاف مال روڈ پر احتجاج، پنجاب اسمبلی کے باہر دھرنا

نائنٹی ٹو نیوز کے اینکر پرسن اور دیگر صحافیوں پر جھوٹے مقدمات کیخلاف مال روڈ پر احتجاج، پنجاب اسمبلی کے باہر دھرنا
May 6, 2016
لاہور (نائنٹی ٹو نیوز) حق اور سچ کی آواز بلند کرنے والے نائنٹی ٹو نیوز کے اینکر پرسن اور صحافیوں پر جھوٹے مقدمات قائم کرنے والی اوکاڑہ پولیس کے خلاف صحافتی تنظیموں نے آج مال روڈ لاہور پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ محمود الرشید، اسلم اقبال، شوکت بسرا اور اپوزیشن ارکان سمیت بڑی تعداد میں صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ میں شرکت کی۔ ملک بھر سے مذمتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے لیکن حکام کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ نائنٹی ٹو نیوز کے اینکر پرسن قیصر خان اور اوکاڑہ کے دیگر صحافیوں کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کرنے پر ملک بھر کی صحافی تنظیموں کی جانب سے مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے صدر رانا عظیم، پی یو جے کے صدر شہزاد بٹ سمیت دیگر عہدیداروں نے پولیس حکام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ صحافی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ا گر حکومت نے روش نہ بدلی تو پھر احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کر دیا جائے گا۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر محمود الرشید نے کہا کہ صحافی ہر طرح کے مشکل حالات میں سچ دکھاتے ہیں۔ صحافی بھائیوں پر دہشت گردی کے مقدمات بنائے گئے ہیں۔ اگر صحافیوں کے ساتھ ایسا رویہ ہے تو عام آدمی کی کیا حالت ہوتی ہو گی۔  انہوں نے وزیراعلیٰ ہنجاب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی گڈ گورنس کہاں ہے؟ حکومت فوری مقدمے واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ میں ڈی پی او اوکاڑہ کے اقدام کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ ڈی پی اواوکاڑہ کو گرفتار کر کے واقعہ کی تحقیقات کرائی جائیں۔ اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رہنما شوکت بسرا نے کہا کہ پنجاب کی گلو بٹ پولیس نے صحافیوں کیخلاف مقدمے درج کئے اس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی پی او اوکاڑہ رانا فیصل وزیر قانون رانا ثنااللہ کا قریبی عزیز ہے۔ ڈی پی او اوکاڑہ کو معطل نہ کیا گیا تو صحافیوں کے ساتھ مل کرآئی جی آفس کاگھیرائوکریں گے۔شوکت بسرا راجن پور کے چھوٹو گینگ کے بعد رائیونڈ کے چھوٹو اور موٹو گینگ کی باری آچکی ہے۔ دریں اثنا صحافیوں نے جھوٹے مقدمات کے خلاف پنجاب اسمبلی کی طرف مارچ کیااور پنجاب اسمبلی کے گیٹ کے باہر دھرنا بھی دیا۔ اس موقع پر آزادی صحافت کے لیے نعرے بازی بھی کی گئی۔ اس موقر پر پولیس کی بھاری نفری پنجاب اسمبلی کے باہر تعینات تھی۔