Thursday, September 19, 2024

طبی ماہرین نے پولن الرجی میں مبتلا مریضوں کو احتیاط کا مشورہ دیدیا

طبی ماہرین نے پولن الرجی میں مبتلا مریضوں کو احتیاط کا مشورہ دیدیا
March 7, 2016
لاہور (ویب ڈیسک) پاکستان میں بہار کی آمد آمد ہے۔ ایک طرف جہاں تازہ غنچے کھل رہے ہیں وہیں بہت سے لوگ اس سے لاحق ہونیوالی پولن الرجی سے خوفزدہ بھی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلے چند دنوں میں پولن کا زور ہو گا اور پولن الرجی کے مرض میں مبتلا مریضوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہوں گی۔ بہار آئی ہے تو کھلتی کلیاں‘ رنگا رنگ پھول اورہر سو پھیلی ہریالی نے اسلام آباد کو اور بھی حسین کر دیا ہے مگر بہت سوں کی جان پہ بن آئی ہے۔ دم گھٹنے لگا ہے اور وجہ ہے پولن الرجی۔ درختوں کی کونپلیں‘ جنگی شہتوت، پیلے پھول اور خاص قسم کی گھاس ہے اس پولن کا سبب۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے پولن شدت اختیار کرے گا مارچ کے وسط میں‘ درختوں کی کونپلیں جو پھوٹی ہیں اس سے پھول نکلیں گے۔ ان پھولوں سے پولن منظر عام پر آئے گا۔ تیز ہوا جدھرکو چلے تو پولن ادھر کو زیادہ بکھرے گا۔ فضا میں پولن کی مقدار 6500 سے 13000 فی کیوبک میٹر ہو تو یہ درمیانہ درجہ ہے۔ 13000 سے 50000 تک ہو تو شدید پولن ہوتی ہے۔ سانس کی تکلیف، چھینکیں، ناک میں جلن اور پانی بہنا، آنکھوں میں جلن، جسم پر سرخ دانے نکلنا،یہ سب علامات ہیں پولن الرجی کی۔ الرجی کے مریضوں کو چاہیے کہ فلٹر اور ماسک استعمال کریں۔ ماسک سے پولن سانس کی نالیوں میں داخل نہیں ہوتا جس سے کافی حد تک بچت ہو جاتی ہے۔ موسم بہار میں دھوپ تیز ہو تو پولن میں بھی شدت آ جاتی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ابھی تک پولن ویکسین کچھ زیادہ موثر نہیں بس احتیاط میں ہی بھلائی ہے۔