لاہور: (ویب ڈیسک) مودی کے بھارت میں مسلمانوں کی عبادت گاہیں، مساجد اور قبرستان تیزی سے منہدم، تباہ ہونے لگے، سومنات مندر کے گردونواح سے مسلمانوں کی عبادت گاہیں اور قبرستان تباہ کر دیئے گئے۔
اس کارروائی کا مقصد ہندوتوا نظریے کو جِلا بخشنا ہے۔ دوسری طرف منی پور میں خونریزی جاری ہے اور مودی سرکار خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
موجودہ بھارت اقلیتوں کے لئے کسی جیل سے کم نہیں ہے، بنیادی سیاسی، سماجی اور مذہبی حقوق شدید خطرے میں ہیں۔ 2014 سے لیکر اب تک مودی سرکار سینکڑوں مساجد اور دیگر اقلیتی عبادت گاہیں منہدم کرچکی ہے۔
حال ہی میں ریاست گجرات کی انتظامیہ نے سومنات مندر کے قریب مذہبی تعمیرات، بشمول ایک مسجد، قبرستان، اور ایک درگاہ کو منہدم کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مودی سرکار کے مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کی حیثیت کیا؟
غیر ملکی مبصرین کا کہنا ہے کہ منہدم ہونے والا قبرستان 500 سال پُرانا جو کہ نہ صرف ایک مذہبی بلکہ ایک تاریخی ورثہ بھی تھا۔ آپریشن میں 60 سے زائد بلڈوزروں، اور تقریباً 80 ٹریکٹروں کا استعمال کیا گیا۔
دوسری جانب 500 دن سے جاری نسلی فسادات میں جمہوریت کی ٹھیکیدار مودی سرکار نے منی پور فسادات پر مکمل چپ سادھ رکھی ہے۔ منی پور میں تازہ نسلی تشدد کی لہر نے ایک بھارتی فوجی کی والدہ کی جان لے لی۔
بھارتی فوجی کا کہنا ہے کہ میں اپنے ملک کی حفاظت کرتا رہا ہوں لیکن مودی حکومت میری ماں کی حفاظت نہیں کرسکی۔ منی پور میں سرعام لنچنگ، جنسی حملے اور گرجا گھروں سمیت املاک کو بڑے پیمانے پر نذر آتش کرنا اب معمول بن چکا ہے۔ 3 مئی 2023 سے جاری نسلی فسادات کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک، 60 ہزار سے زائد بے گھر جبکہ بڑی تعداد میں گھر، کاروباری مراکز اور عبادت گاہیں نذر آتش کردی گئیں۔
مودی اور بھارتی افواج کی ناکامی پر سوالات اٹھ رہے ہیں کیونکہ
مقامی آبادی کی زندگی مفلوج ہو چکی ہے۔