کولالمپور (92 نیوز) ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر بن محمد نے کے ایل سمٹ 2019 کا باقاعدہ افتتاح کر دیا۔
ملائیشیا کے بادشاہ سلطان عبداللہ ریاض الدین المصطفی باللہ شاہ نے کے ایل سمٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں معزز مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کا اتحاد اور یکجہتی کا حکم قرآن مجید میں آیا ہے۔ اس حکم پر عمل پیرا ہو کر ایک دفعہ پھر کھوئے ہوئے اسلامی تشخص کو صحیح معنوں میں بحال کیا جاسکتا ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان، امیر قطر شیخ تمیم بن حماد الثانی اور ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی امت مسلمہ کہ اتحاد اور یکجہتی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کے ایل سمٹ 2019 نے متحد و مضبوط امت مسلمہ کے مستحکم مستقبل کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔
کے ایل سمٹ کے چیئرمین اور میزبان ڈاکٹر مہاتیر بن محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کے ایل سمٹ نہ صرف امت مسلمہ میں اتحاد و یگانگت کی بنیاد بنے گا بلکہ ، فلسطین، اور رونگیا سمیت امت مسلمہ کو اسلاموفوبیا سمیت درپیش متعدد دیگر چیلنجز سے نمٹنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
سمٹ میں شریک پاکستانی، ملائشین اور دیگر ممالک کے مندوبین نے نائنٹی ٹو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا سمٹ میں شرکت نہ کرنے کے اچانک فیصلے نے دنیا بھر خاص طور پر ملائیشیا میں پاکستانی حکومت اور عوام کے تشخص کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
5 اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کے مظالم کے خلاف ملائیشیا میں ایسی لہر نے جنم لیا تھا، جس کی بدولت ڈاکٹر مہاتیر بن محمد کو ناصرف اپنے ہی ملک میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا بلکہ بھارت کو پام آئل کی سپلائی میں 60 فیصد تک کی کمی کرکے مالی نقصانات کا بھی سامنا کرنا پڑا مگر افسوس کہ آج کے ایل سمٹ میں کشمیر کا کہیں بھی کوئی ذکر نہیں تھا ۔