لاہور: (92 نیوز) مقبوضہ کشمیرکے نام نہاد الیکشن کے دوسرے مرحلے میں کم ترین ٹرن آؤٹ دیکھنے کو ملا ہے، کشمیری عوام نے بھارتی حکومت کے نام نہاد انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔
مقبوضہ کشمیرمیں نام نہاد الیکشن عالمی دنیا کی آنکھوں میں دُھول جھونکنے کے مترادف ہے۔ عمرعبداللہ کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی غلط پالیسیوں کے باعث عوام اعتماد نہیں کر رہی ہے۔
مودی سرکار نے انتہا پسندی اورریاستی دہشتگردی کے فروغ میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ سال 2019 میں وادی کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد اب 2024 میں بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد انتخابات کروا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ اسرائیلی حملے میں شہید
عمر عبد اللہ کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی غلط پالیسیوں کے باعث کشمیری عوام اعتماد نہیں کر رہی ہے۔ مقبوضہ وادی میں جموں کی عوام نے مودی کی انتہاپسندی پر مبنی سیاست کو مسترد کر دیا ہے۔
رواں ماہ 18 ستمبر کو مقبوضہ وادی میں شروع ہونے والے الیکشن کے پہلے فیز کے بعد مودی حکومت نے یہ تاثر دیا کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات بہتر ہو گئے ہیں اور نئی ترامیم کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔
دوسرے مرحلے میں مودی کو شکست دیتے ہوئے سری نگر کے علاقے کے 70 فیصد ووٹرز ووٹنگ کے عمل سے دور رہے جس کی وجہ سے ٹرن آؤٹ صرف 29.27 فیصد رہا۔
یہ بھی پڑھیں: مودی سرکار کے مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کی حیثیت کیا؟
مقبوضہ وادی میں مودی کے خلاف ووٹ کی سب سے بڑی وجہ آرٹیکل 370 کی منسوخی ہے جس کی وجہ سے ووٹرز میں غم و غصہ واضح نظر آ رہا ہے۔ سری نگر میں ووٹروں کا ٹرن آؤٹ تاریخی طور پر کم رہا ہے، جو بی جے پی کی سیاست پر عدم اطمینان اور مودی کی مسلم کش پالیسیوں کو ظاہر کرتا ہے۔
ان تمام حقیقی شواہد کے باوجود بی جے پی سوشل میڈیا اور دیگر میڈیا پلیٹ فارمز پر یہ پروپیگینڈا کر رہی ہے کہ ٹرن آؤٹ شاندار رہا اور ووٹرز نے ان پر اعتماد کا مظاہرہ کیا ہے۔