لوک گلوکار عنایت حسین بھٹی حیات ہوتے تو آج زندگی کی ترانوے بہاریں دیکھ چکے ہوتے

لاہور (92 نیوز) لوک گلوکار عنایت حسین بھٹی حیات ہوتے تو آج زندگی کی ترانوے بہاریں دیکھ چکے ہوتے۔ عنایت حسین بھٹی فنونِ لطیفہ میں اپنے بے مثال کردار کی وجہ سے پرستاروں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں۔
بارہ جنوری انیس سو اٹھائیس میں گجرات میں پیداہونے والے عنائت حسین کا رجحان صوفی شاعری کی جانب تھا۔ انہوں نے اپنے عہد میں وارث شاہ، بلھے شاہ، خواجہ غلام فرید اور میاں محمد بخش سمیت عظیم صوفی شعرا کے کلام سمیت کئی رومانوی گیت بھی گائے۔
عنایت حسین بھٹی نےفلم’’شہری بابو‘‘ میں ایک فقیر کا کردار ادا کیا جس میں انہی کا گایا ہوا گانا ان کی شناخت بنا۔ انیس سو پچپن میں معروف فلمساز و ہدایتکار نذیر نے انہیں فلم ’’ہیر‘‘ کے مرکزی کردار میں اداکارہ سورن لتا کے ساتھ رانجھا کے کردار میں کاسٹ کیا جبکہ ان کا گایا گیت رس گیا ماہی نے کافی مقبولیت حاصل کی۔
عنایت حسین بھٹی بیک وقت ایک گلوکار، اداکار، ہدایت کار، مصنف، سماجی رہنما، کالم نگار اور مذہبی اسکالر بھی تھے۔ فنونِ لطیفہ میں ان کا کردار لافانی ہے۔