غزہ/قاہرہ/یروشلم: (ویب ڈیسک) غزہ جنگ بندی معاہدے کے بعد فلسطینی اتوار کو جشن مناتے اور اپنے بمباری سے تباہ شدہ گھروں کے ملبے کی طرف واپسی کے لیے سڑکوں پر نکل آئے اور حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت پہلے تین یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کر دیا جس کے بعد غزہ میں لڑائی روک دی گئی ہے۔
براہ راست ٹیلی ویژن کی تصاویر میں تین خواتین یرغمالیوں کو حماس کے مسلح افراد سے گھیری ہوئی گاڑی سے باہر نکلتے ہوئے دکھایا۔ یرغمالی ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کی گاڑیوں میں سوار ہوگئے۔
ایک اسرائیلی اہلکار نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ریڈ کراس نے کہا کہ خواتین کی صحت اچھی ہے۔ اس سے قبل حماس نے پہلے تین اسرائیلی یرغمالیوں کی شناخت کی تھی جو رومی گونن، ڈورون اسٹین بریچر اور ایملی دماری کے طور پر رہا ہوجائیں گی۔
اسرائیل کے مقبوضہ مغربی کنارے میں بسیں اسرائیلی حراست سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی منتظر تھیں۔ حماس نے کہا کہ یرغمالیوں کے بدلے رہا ہونے والے پہلے گروپ میں 69 خواتین اور 21 نوعمر لڑکے شامل ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان 15 ماہ سے جاری جنگ میں جنگ بندی کا پہلا مرحلہ تین گھنٹے کی تاخیر کے بعد نافذ ہوا جس کے دوران اسرائیلی فورسز نے غزہ کی پٹی پر گولہ باری کی جس میں فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق 13 افراد جاں بحق ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کے آغاز پر فلسطینیوں کا جشن
جنگ بندی کا مطالبہ ہے کہ لڑائی کو روکا جائے، غزہ میں امداد بھیجی جائے اور اسرائیلی جیلوں میں قید سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے 6 ہفتے کے پہلے مرحلے کے دوران وہاں پر قید 98 اسرائیلی اور غیر ملکی یرغمالیوں میں سے 33 کو رہا کیا جائے گا۔
جنگ بندی کے معاہدے کے بعد فلسطینی سڑکوں پر نکل آئے، کچھ جشن منانے کے لیے، تو کچھ اپنے تباہ حال گھروں کو واپس جانے کیلئے اور کچھ لوگ اپنے پیاروں کو ڈھونڈنے میں مصروف نظر آئے۔
حماس کے مسلح جنگجوؤں نے جنوبی شہر خان یونس میں جیت کی نعرے بازی کی۔ حماس کے پولیس اہلکار، نیلی پولیس وردی میں ملبوس، اسرائیلی حملوں سے بچنے کے لیے کئی مہینوں تک نظروں سے اوجھل رہنے کی کوشش کے بعد کچھ علاقوں میں تعینات ہوئے۔ جنگجوؤں کو خوش کرنے کے لیے جمع ہونے والے لوگوں نے حماس کے مسلح ونگ "القسام بریگیڈز کو سلام" پیش کیا اور نعرے لگائے۔
جنگ بندی کا معاہدہ مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی میں کئی مہینوں تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد ہوا ہے اور یہ امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف برداری کے موقع پر نافذ العمل ہوگا، جنہوں نے کہا تھا کہ ان کے حلف لینے سے پہلے پہلے یرغمالیوں کو رہا کیا جائے اور جنگ بندی کی جائے۔
اتوار کو پہلے تین یرغمالیوں کی واپسی کے بعد، توقع ہے کہ اسرائیل معاہدے کے تحت پہلے فلسطینی قیدیوں کو رہا کردے گا۔ حماس کے مطابق اتوار کو جن 90 فلسطینیوں کو رہا کیا جائے گا ان میں 69 خواتین اور 21 نوعمر لڑکے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فورسز شام میں دفن ہوجائیں گی! ایرانی کمانڈر نے خبردار کردیا
ٹرمپ کے قومی سلامتی کے نامزد مشیر، مائیک والٹز نے کہا کہ اگر حماس معاہدے سے دستبردار ہوتی ہے، تو امریکہ اسرائیل کی حمایت کرے گا۔ حماس کبھی بھی غزہ پر حکومت نہیں کرے گی۔ یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔
جنگ بندی معاہدے کے تحت ابتدائی 6 ہفتے کی جنگ بندی کے دوران ہر روز امداد کے 600 ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دی جائے گی، جس میں ایندھن لے جانے والے 50 ٹرک بھی شامل ہیں۔ 600 امدادی ٹرکوں میں سے نصف غزہ کے شمال میں پہنچائے جائیں گے، جہاں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ قحط آنے والا ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ اس وقت شروع ہوئی جب 7 اکتوبر 2023 کو عسکریت پسندوں نے اسرائیلی قصبوں اور دیہاتوں پر دھاوا بول دیا، جس میں 1,200 افراد ہلاک اور 250 سے زیادہ یرغمال بنائے گئے۔
اس کے بعد سے 47,000 سے زیادہ فلسطینی اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہوچکے ہیں جنہوں نے غزہ کی پٹی کو ایک بنجر زمین میں تبدیل کردیا ہے۔