شریف خاندان کے وکلا کی جانب سے تینوں ریفرنس پر اکٹھے دلائل دینے کی درخواست مسترد
اسلام آباد (92 نیوز)احتساب عدالت نے شریف خاندان کے وکلا کی جانب سے ایوان فیلڈ ، العزیزیہ سٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنسز پر اکٹھے دلائل دینے کی درخواست مسترد کر دی۔
احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے وکیل امجد پرویز عدالت میں پیش نہ ہوئے۔
شریف خاندان کے وکلا کی جانب سے تینوں ریفرنس پر اکٹھے دلائل دینے کی درخواست دائر کی گئی ۔ عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست مسترد کر دی۔
جج نے ریمارکس میں کہا کہ اگر اپ چاہیں تو چیلنج کر سکتے ہیں۔
سردار مظفر نے اپنے حتمی دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے سخت فیصلہ دیا دو معزز ججوں نے نواز شریف کو ذمہ دار ٹھہرایا ، تین ججوں نے جے آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیا۔
نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ ملزمان اپنے دفاع میں کچھ بھی پیش نہیں کر سکے۔ نیب ٹیم نے اپنا کیس ثابت کرنے کیلئے لندن جاکر شواہد اکٹھے کیے۔ رابرٹ ریڈلے کو بھی بطور گواہ پیش کیا۔ ملزمان کے پاس آپشن تھا کہ وہ اپنے دفاع میں جیرمی فری مین کو پیش کرتے۔ ملزمان کی طرف سے ٹرسٹ ڈیڈ کا کوئی گواہ پیش نہیں کیا گیا۔ قطری شہزادے کی طرف سے لندن فلیٹس اور کمپنیز کی ملکیت سے متعلق کوئی دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں۔
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عدالت کو مزید بتایا کہ حسین اور حسن نواز کو جان بوجھ کر کیس سے دور رکھا گیا۔ یہ کوئی سول کیس نہیں کریمنل کیس ہے۔ یہ بات تسلیم شدہ ہے فلیٹس 1993 سے ملزمان کی تحویل میں تھے۔ 2006 کے قانون کے بعد بیرئیر شئیرز کو چھپانا ممکن نہیں تھا۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ واجد ضیاء ،عمران ڈوگر اور رابرٹ ریڈلے کی ملزمان سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں۔
اس کے بعد کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کر دی گئی۔