Tuesday, April 30, 2024

سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ، عمر شیخ کی موٹروے زیادتی کیس پر بریفنگ

سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ، عمر شیخ کی موٹروے زیادتی کیس پر بریفنگ
September 28, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے موٹروے زیادتی کیس پر بریفنگ دی۔ کمیٹی اجلاس میں موٹروے زیادتی کیس پر بریفنگ دیتے ہوئے سی سی پی او عمر شیخ نے بتایا کہ خاتون خاوند کی اجازت کے بغیر لاہور گئی جس پر سینیٹر کیشوبائی نے پوچھا کہ کیا یہ خاتون نے بتایا؟ عمر شیخ نے کہا کہ نہیں یہ میرا اندازہ ہے، ون فائیو پر کال 2 بجکر 47 منٹ پر ہوئی اور اہلکار 3 بج کر 15 منٹ پر پہنچے۔ سینیٹر عینی مری نے کہا سی سی پی او کو معلومات نہیں یا پھر غلط بیانی کر رہے ہیں ۔ 2 بجکر 53 منٹ پر پہلا ڈولفن اہلکار پہنچ گیا تھا۔ سی سی پی او لاہور بولے 100 فیصد سچ بول رہا ہوں، 6 منٹ میں تو امریکا کی پولیس بھی نہیں آتی جس پر کمیٹی اراکین برہم ہو گئے۔ سی سی پی او لاہور نے معافی مانگی اور کہا کہ میرا کام جرم روکنا اور مجرم پکڑنا ہے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ جو الفاظ سی سی پی او نے استعمال کیے اس پر سزا ملنی چاہیے تھی۔ بریفنگ  میں عمر شیخ مرکزی ملزم عابد ملہی کے بجائے بابر ملہی کہہ گئے جس پر کمیٹی اراکین نے تصیح کی تو سی پی او نے ایک بار پھر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ہاتھ جوڑتا ہوں، 56 سال عمر ہے یاداشت بھی اسی حساب سے ہے۔ پہلے بھی ایک کمیٹی میں ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ چکا ہوں۔ ایک ہی بار مشترکہ اجلاس کے سامنے کھڑا کر دیں، سب کے سامنے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ لیتا ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ موٹروے زیادتی کیس میں جیوفنسنگ، ڈی این اے فائلنگ اور فنگر پرنٹس ٹیکنالوجی سمیت 5 ٹیکنالوجیز استعمال کی گئیں ۔ عمرشیخ نے کہا کہ میں کچھ بولوں تو دھماکا نہ ہو جائے۔ چیف جسٹس کو بتا چکا ہوں ذمہ دار کون ہے۔ اجلاس کے بعد میڈیا کے سوالات پر سی  سی پی اور مسکراتے رہے اور کہا پھر کسی وقت اس پر بات کریں گے۔ واضح رہے کہ 9 ستمبر کو لاہور سیالکوٹ موٹر وے پر خاتون کو دو ملزمان گاڑی کے شیشے توڑ کر زبردستی قریبی جنگل میں لے گئے اور اس پر تشدد کیا اور زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔