Sunday, December 3, 2023

سڑکوں پر نکل کر ریفرنڈم نہ کرائیں اور ہم پر اعتماد کریں، جسٹس عظمت سعید کے ریمارکس

سڑکوں پر نکل کر ریفرنڈم نہ کرائیں اور ہم پر اعتماد کریں، جسٹس عظمت سعید کے ریمارکس
September 14, 2017

اسلام آباد (92 نیوز) جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے پانامہ فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کی۔ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے ہوئے کہا کہ نااہلی اور الیکشن کو کالعدم قرار دینا دو الگ الگ معاملات ہیں۔ نوازشریف کو اقامہ اور تنخواہ ظاہر نہ کرنے پر نااہل کیا گیا۔ نواز شریف نے کبھی تنخواہ کا دعویٰ کیا نہ تنخواہ کو اثاثہ سمجھا۔ سمجھنے میں غلطی پر کہا گیا کہ نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے۔جبکہ غلطی کرنے پر آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق نہیں ہوسکتا۔

جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ تحریری معاہدے میں کہیں نہیں لکھا تھا کہ نواز شریف تنخواہ نہیں لیں گے۔ معاہدے میں یہ ضرور لکھا تھا کہ نواز شریف کو 10 ہزار درہم تنخواہ ملتی ہے۔ اب عدالت یہ کیسے مان لے  کہ وہ تنخواہ کو اثاثہ نہیں سمجھتے۔ عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں نوازشریف کو سزا نہیں دی۔ آپ کو نیب عدالت میں دفاع کا اور ٹرائل کورٹ کو فیصلہ کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔ ٹرائل کے دوران اگر کوئی چیز ریکارڈ پر آئی تو سپریم کورٹ کا فیصلہ رکاوٹ نہیں بنے گا۔

خواجہ حارث نے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں کارروائی کی نگرانی کے لئے جج مقرر کرنے کی یہ پہلی عدالتی نظیر ہے اس پر لارجر بنچ نے ریمارکس دیئے کہ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا۔۔شیخ لیاقت کیس میں مانیٹر جج مقرر کیا گیا تھا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف یہ پہلا کیس نہیں ۔ماضی میں بھی ان پر مقدمات چلتے رہے ہیں۔ جب جب نواز شریف کے خلاف قانونی تقاضوں کے برخلاف مقدمات چلے ہیں تو اسی سپریم کورٹ نے انہیں بچایا ہے یہ تاثر نہ دیں کہ سپریم کورٹ مدعی بن گئی ہے۔ ہر شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ سپریم کورٹ نے کرنا ہے۔

جسٹس عظمت سعید شیخ کاکہنا تھا کہ جو سیر سپاٹا عدالت نے اصل فیصلے میں نہیں کیا ۔وہ اس فیصلے میں کیسے کریں۔ جتنا آپ نے تسلیم کیا فیصلہ صرف اسی حد تک ہے۔ آرٹیکل 184 کے تحت فیصلہ تسلیم شدہ حقائق پر دیا گیا۔ اگر کوئی شخص پیسوں سے برگر کھا لے تو اثاثہ برگر فروخت کرنے والے کا ہو گا۔

خواجہ حارث کی اس بات پر عدالت نے بچوں کےخلاف بھی ریفرنس دائر کرنے کاحکم دے دیا۔ جسٹس عظمت سعید شیخ کاکہنا تھا کہ بچے بالغ ہیں اور بچوں کے بھی بچے ہیں۔

خواجہ حارث کے دلائل مکمل ہوئے تو وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے وکیل شاہد حامد نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ جے آئی ٹی کی نامکمل رپورٹ پر ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدالت ریکارڈ پر آنکھیں کیسے بند کرلے۔ اسحاق ڈار کے اثاثوں میں 91 بار اضافہ ہوا۔ اثاثے مختصر عرصہ میں 9 ملین سے900 ملین ہوگئے۔

شاہد حامد کاکہنا تھا کہ اسحاق ڈار کے اثاثوں میں 15سال کے دوران اضافہ ہوا۔ اسحاق ڈار کےخلاف میڈیا میں منظم انداز میں مہم چلائی گئی۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ یہی مہم نوازشریف اور اسحاق ڈار نے عدلیہ کےخلاف چلائی ۔جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔ اسحاق ڈار کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر سپریم کورٹ نے سماعت 15ستمبر تک ملتوی کردی۔ آئندہ سماعت پر نوازشریف کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجہ دلائل دینگے