لاہور: (ویب ڈیسک) حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کو دنیا فاتح خیبر، شیر خدا، سید الاولیا، تاجدار شجاعت، خلیفۂ چہارم امیرالمؤمنین کے نام سے جانتی ہے۔ آج 13 رجب المرجب سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم کا یوم ولادت باسعادت ہے۔
امیر المؤمنین سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم آپ کا اسم گرامی علی اورکنیت ابو لحسن اور ابو تراب ہے۔ آپ سیدنا ابو طالب علیہ السلام کے بیٹے اورنبی اکرم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں۔
آپ کی والدہ ماجدہ سیدہ فاطمہ بنت اسد رضی اللہ عنہا کا شمار عالم اسلام کی جلیل القدر خواتین میں ہوتا ہے۔ آپ کی ولادت ِباسعادت خانہ کعبہ میں ہوئی جو کہ بلاشبہ ایک نرالا اور خاص امتیاز ہے۔ آپ بچپن ہی سے انتہائی نفیس، سلیم الفطرت اور شرافت و نظافت کے پیکر تھے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اعلان نبوت فرمایا تو آپ نے کم عمر لوگوں میں سب سے پہلے اسلام قبول فرمایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب مدینہ منورہ میں اخوت و بھائی چارہ قائم کیا تو سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم بارگاہ ِ رسالت میں حاضر ہوئے اورعرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیک وآلک وسلم آپ نے سب کے درمیان اُخوت قائم کی اور ہر ایک کو دوسرے کا بھائی بنایا مگر مجھے کسی کا بھائی نہ بنایا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم دنیا و آخرت دونوں میں میرے بھائی ہو۔
یہ بھی پڑھیں: خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیقؓ کا یوم وصال
آپ دامادِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، سیدہ فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کے شوہرِ نامدار اور حسنین کریمین علیہماالسلام کے والد بزرگوار ہیں۔ آپ نے غزوہ بدر سمیت تمام غزوات میں شرکت کی اور بہادری و جوانمردی کے ساتھ مجاہدانہ کردار ادا کیا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کو اسد اللہ یعنی اللہ کے شیر کا لقب عطا فرمایا۔ آپ خلیفہ سوم سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد مجلس شوریٰ کی مشاورت اور لوگوں کے متعدد بار اصرار پر چوتھے خلیفہ راشد منتخب ہوئے۔ آپ عمدہ اخلاق، جُہْد ِمسلسل، ہمت و شجاعت، علم وتقویٰ، کردار و عمل، تَدَبُّرواسلامی سیاست اور قناعت و سادگی جیسے عمدہ اَوصاف سے مزین تھے۔
آپ نے اپنے دورِ خلافت میں ملکی نظم و نسق کے لیے حکومتی نمائندوں اور عہدیداران کی کڑی نگرانی کا سسٹم متعارف کروایا۔ آپ نے محصولات اور ٹیکس و صولی کے نظام میں نفع بخش اصلاحات فرمائیں اور عوامی فلاح و بہبود کا انتظام فرمایا۔ آپ کی حیات مبارکہ اور سیرت کے درخشاں پہلوؤں کے پیش نظر دنیا آپ کو حیدر و صفدر، فاتحِ خیبر، شیرِ خدا، سید الاولیائ، امامُ الْاَتْقِیَا، مَخْزَنِ سخاوت، تاجدار شجاعت، اِمَام المشارق والمغارب، خلیفۂ چہارم امیرالمؤمنین سیّدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم کے نام سے جانتی ہے۔
19 رمضان المبارک 40ھ کوایک شَقِی اور بد بخت ابن مُلْجِم نامی شخص نے آپ کوحالتِ نمازمیں زہر آلود تلوار سے وار کر کے زخمی کر دیا اور 21 رمضان المبارک کو آپ جام ِشہادت نوش فرما گئے۔ آپ کاروضہ مبارک نجف ِاشرف میں آج بھی مرجعِ خلائق اور مرکز برکات ہے۔