راولپنڈی و اسلام آباد میں پانی کی قلت کے کیس میں چیئرمین سی ڈی اے عدالت طلب
اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ نے راولپنڈی و اسلام آباد میں پانی کی قلت پر از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیئرمین سی ڈی اے کو طلب کر لیا۔
سپریم کورٹ نے راولپنڈی و اسلام آباد میں پانی کی قلت پر از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا وہ تمام لوگ موجود ہیں جن کے ٹیوب ویلز ہیں ۔
اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 8 لوگ آج کمرہ عدالت میں موجود ہیں جن میں زمرد خان، ملک ابرار، شہزادہ خان، سجاول محبوب سمیت دیگر شامل ہیں۔
ملک ابرار نے اپنا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ میرا نام ملک ابرار ہے ، میں سابق رکن قومی اسمبلی ہوں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ چھوڑیں آپ جو بھی ہیں ، مدعے پر آئیں جس پر ملک ابرار نے کہا کہ میرا کوئی ٹیوب ویل نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ٹھیک ہے ہم آپ کا بیان نوٹ کر لیتے ہیں، اگر آپ نے غلط بیانی کی تو توہین عدالت کی کارروائی ہو گی۔
چیف جسٹس نے زمرد خان سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں آپ پر بھی الزام ہے جس پر انہوں نے کہا کہ مجھ پر غلط الزام ہے میرا کوئی ٹیوب ویل نہیں۔ زمرد خان نے کہا کہ سماجی کارکن کی حیثیت سے کچھ گزارشات کرنا چاہتا ہوں، راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقہ میں پانی کا شدید بحران ہے، کینٹ بورڈ اور سی ڈی اے ایک دوسرے سے تعاون نہیں کر رہے۔
زمرد خان نے بتایا کہ کئی ایسے علاقے ہیں جہاں پر انتظامیہ کی جانب سے پانی نہیں دیا جارہا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا لوگ ٹینکرز کا پانی استعمال کرتے ہیں، اتنا پانی یہ لوگ مفت میں لے رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پانی کی فراہمی سے متعلق ضابطہ ابھی تک کیوں نہیں بنا۔
اس موقع پر میونسپل کاپوریشن کے نمائندے نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں ٹیوب ویل سے پانی استعمال کرنے والوں پر ٹیکس لگانے کا سوچ رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کے نوٹس کے بعد ہی آپ کو کیوں یاد آتا ہے، کتنے دن میں ٹیکس لگانے کا فیصلہ کرلیں گے۔
نمائندہ میونسپل نے عدالت سے 15 روز کا وقت مانگ لیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن پانی کے معاملے پر مشترکہ حکمت عملی بنائیں۔