دہشت گرد اویس شاہ کو افغانستان لے جانا چاہتے تھے : ترجمان پاک فوج

اسلام آباد (92نیوز) ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس شاہ کو رات دو اور ڈھائی بجے کے دوران آپریشن کر کے بازیاب کرایا گیا۔ اویس شاہ کی موجودگی کے تکنیکی شواہد موجود تھے۔ انٹیلی جنس اطلاعات تھیں کہ دہشت گرد اویس شاہ کو مغربی سرحد سے افغانستان لے جانا چاہتے تھے مگر آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے قائم چیک پوسٹوں کے باعث ایسا ممکن نہ ہو سکا۔
تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ خفیہ اطلاع پر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا گیا۔ رات دو اور ڈھائی بجے کے درمیان ٹانک اور ڈی آئی خان کے علاقے میں آپریشن کیا گیا۔
لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی۔ ٹانک کے قریب مفتی محمود چوک کے تین راستوں پر چیک پوسٹیں قائم ہیں۔ دہشت گردوں نے نیلے رنگ کی سرف گاڑی میں اویس شاہ کو وہاں سے لے جانے کی کوشش کی مگر فوجی سنائپر نے گاڑی کے ڈرائیور کو نشانہ بنایا جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔ دیگر دو اغوا کاروں نے گاڑی سے نکل کر بھاگنے کی کوشش کی مگر وہ دونوں بھی فائرنگ میں مارے گئے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اغوا کار اویس شاہ کو برقع میں ملبوس کر کے لے جانے کی کوشش کر رہے تھے۔ ان کے منہ پر ٹیپ اور ہاتھ پاوں بندھے ہوئے تھے جبکہ پاوں میں زنجیریں ڈالی گئی تھیں جنہیں بعد میں کاٹا گیا۔ اویس شاہ نے سکیورٹی اہلکاروں کو اپنی شناخت سے آگاہ کیا۔
عاصم سلیم باجوہ نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کا تعلق القاعدہ اور کالعدم تحریک طالبان کے گروہ سے تھا۔ ضرب عضب نہ ہوتا تو دہشت گردوں کی آمد ورفت بہت آسان تھی۔ دہشت گردی کے واقعات میں کمی آپریشن کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ فاٹا میں حکومت کی رٹ بحا ل ہو چکی ہے۔ خفیہ اطلاعات پر 19800 آپریشن کئے گئے۔ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔