لاہور: (92 نیوز) خلیفۂ اول سیدنا ابوبکر صدیقؓ، جن کی ساری زندگی ہی عشق ِرسولﷺ سےعبارت ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ کو انبیاء کے بعد مخلوق میں سب سے افضل اوراسلام کے خطیب اول کا شرف ملا۔ 22 جمادی الثانی آپ رضی اللہ عنہ کا یوم وصال ہے۔
آپ کا اصل اسم گرامی عبداللہ کنیت ابوبکر اور معروف القابات صدیق اور عتیق ہیں۔ آپ کی ولادت باسعادت تقریباً واقعہ فیل سے اڑھائی سال بعد 573 کو مکہ مکرمہ میں ہوئی۔ آپ کے والد ماجد سیدنا عثمان بن عامررضی اللہ عنہ ہیں جو کہ ابو قحاقہ کی کنیت سے معروف ہوئے۔ آپ کی والدۂ محترمہ ام الخیر سلمیٰ رضی اللہ عنہا نے ابتدا ہی میں اسلام قبول کر لیا تھا۔ آپ کے والد، والدہ، اولاد، پوتے اور نواسے یعنی خاندان کی چار نسلوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دست اقدس پراسلام قبول کیا اور شرف صحابیت سے مشرف ہوئیں۔
آپ بچپن ہی سے سلیم الفطرت واقع ہوئے۔ آپ نے کبھی کسی بت کو سجدہ کیا نہ اس وقت کی معاشرتی برائیوں کے مرتکب ہوئے بلکہ آپ کی ذات حسنِ خلق، راست گوئی اورسنجیدگی و متانت میں بچپن ہی سے معروف تھی۔ آپ کو اللہ تعالی نے عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پیکر بنایا۔
آپ کی جان، مال، فکر اور خیال کا مرکز و محور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات تھی۔ اعلانیہ تبلیغ اسلام کی اجازت ملنے پر اسلام کے خطیب اول ہونے کا شرف آپ کو حاصل ہوا۔ یہ آپ کا جذبۂ عشق ہی تھا کہ ہجرت مدینہ منورہ کے دوران جب غارِثورمیں آپ کو زہریلے سانپ نے کاٹا تو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آرام میں خلل انداز ہونا گوارا نہ کیا۔ شدتِ درد سے آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے لیکن آپ نے اپنے جسم کو حرکت نہ دی۔
آپ ایک امیر تاجر تھے لیکن آپ نے اپنا سارا مال نبی اکرم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدموں پر نچھاور کر دیا حتی کہ ایک غزوہ کے موقع پر اپنے گھر کا سارا اثاثہ لا کر پیش خدمت کردیا۔ جب پوچھا گیا کہ گھر والوں کے لیے کیا چھوڑا؟ تو عرض کی کہ اپنے اہلخانہ کے لیے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو چھوڑ آیا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: سال 2025 میں رمضان کا مہینہ کب سے شروع ہوگا؟
ایک موقع پرنبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا، مجھے کسی کے مال نے اتنا نفع نہیں دیا جتنا ابوبکرؓ کے مال نے دیا۔ آپ کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میری امت میں سے میری امت پر سب سے زیادہ رحم کرنے والے ابوبکر صدیقؓ ہیں۔
ایک اور مقام پر فرمایا: آپ غار میں بھی میرے رفیق تھے اور حوض کوثر پر بھی میرے رفیق ہوںگے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ظاہری وصال باکمال کے بعد امت مسلمہ نے بالاتفاق آپ کو خلیفہ اول منتخب کیا۔ آپ نے اپنے زمانۂ خلافت میں جو کارنامے سرانجام دیے وہ بلاشبہ سلطنت اسلامیہ کی وسعت و عروج کی بنیادوں میں ایک اہم حصہ ہیں۔
آپ نے نبوت کے جھوٹے دعوے داروں، مرتدین، باغیوں اورمنکرین زکوۃ کا قلع قمع کرنے کے لیے عظیم فیصلے اوراقدام کیے۔ فتوحات اسلامیہ کا آغاز آپ ہی کے عہد ِخلافت سے ہوچکا تھا اور تدوین قرآنِ مجید کا عظیم کارنامہ تو امت مسلمہ پر قیامت تک کے لیے ایک احسان عظیم ہے۔ آپ کی ذات والا صفات وہ ہے جسے بالاتفاق اَفضَلُ الْبشرِبَعْدَ الانبیائ قرار دیا گیا ہے۔ 22 جمادی الثانی آپ کا یوم وصال ہے۔