خلائی گاڑی کیوریوسٹی کا سرخ سیارے کے رازوں سے پردہ اُٹھانے کا سلسلہ جاری
لاہور (ویب ڈیسک) انسان مریخ پر کمندیں ڈال چکا ہے۔ امریکی خلائی روبوٹک گاڑی کیوریوسٹی روور اس وقت مریخ پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہے جس نے مختصر وقفے کے بعد پھر ناسا ہیڈ کوارٹرز کو سگنلز بھیجے ہیں۔ خلائی گاڑی کو سرخ سیارے پر معلومات کے حصول کیلئے بھیجا گیا ہے۔ کیوریوسٹی روور خلائی روبوٹک گاڑی ہے۔ یہ گاڑی اگست 2012ءمیں امریکی خلائی ادارے ناساکی جانب سے مریخ پر اترنے کے بعد وہاں کی فضا میں موجود گیسوں کا جائزہ لے رہی ہے۔
اس خلائی گاڑی کو ایک خاص کیپسول کے ذریعے زمین کے مدار سے باہر مریخ کی طرف بھیجا گیا۔ پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہوا جس کے بعد کیپسول نے کیوریوسٹی گاڑی کو خود سے الگ کر کے مریخ کی جانب دھکیل دیا اور خود مریخ کے مدار میں جل کر تحلیل ہو گیا۔ خلائی گاڑی کا مریخ کی سطح پر اترنے کا عمل انتہائی پیچیدہ تھا مگر سائنسدانوں کو یہاں بھی کامیابی ملی اور یوں کیوریوسٹی روور کامیابی سے مریخ کی سطح پر گیل نامی گڑھے کے قریب اتر گئی۔
خلائی روبوٹک گاڑی نے دو روز تک خاموشی اختیار کی۔ اپنے پیرا میٹرز چیک کئے جس کے بعد ناسا ہیڈ کوارٹرز کو سگنل بھیجے جس پر سائنسدان خوشی سے نہال ہو گئے۔ کیوریوسٹی روور نے کامیابی سے اگلا مرحلہ طے کیا اور دو گز تک اپنے خصوصی مدار میں حرکت کی جس کا مطلب تھا کہ خلائی گاڑی سفر اور اپنے ٹاسک پورے کرنے کے لیے تیار ہے۔ کیوریوسٹی نے مختصر وقفہ لیا اور پینا راما تصاویر ارسال کرنا شروع کردیں۔ اس مشن کو خلائی تاریخ کا ایک انتہائی جرات مندانہ مشن قرار دیا جاتا ہے۔ اگراس گاڑی میں نصب ایک مخصوص آلے کی شعاعیں ایک دلچسپ پتھر کو ڈھونڈ لیں گی تو کیوریوسٹی اس پتھر کے قریب ہو جائے گی اور تفصیلی معائنہ کرنے کے لیے دوسرے آلات کا استعمال شروع کر دے گی۔
آلے سے نکلنے والی انفرا ریڈ شعاعیں ہدف پر ایک ملین واٹ توانائی کے ساتھ پڑتی ہیں اور وہ بھی ایک سیکنڈ کے اربویں حصے سے کم وقت کے لیے۔ کیوریوسٹی روور انسانی عقل کی عظمت بیان کر رہی ہے تاہم کائنات کے اربوں راز اب بھی ایسے ہیں جن سے پردہ اٹھنا باقی ہے اور انہیں مسخر کرنے کے لیے انسان کو اربوں صدیاں درکار ہیں۔