اسلام آباد (92 نیوز) خلائی دوربین ہبل کو زمین پر چکر لگاتے 30سال مکمل ہوگئے، ناسا نے ہبل سے لی گئی تصاویر کی جھلکیاں جاری کردیں ، اس خلائی دوربین نے کائنات کی خوبصورتی اور اس کے رازوں پر سے پردہ اٹھانے میں اہم کردار ادا کیا۔
خلائی دوربین ہبل 30 سال کی ہوگئی ، جی ہاں یہ 30 سال پہلے کی بات ہے جب ہبل ٹیلی سکوپ کو خلا میں چھوڑا گیا۔
یہ زمین سے ایک لاکھ 63 ہزار نوری سال کے فاصلے پر خلا کے اس حصے میں ہے جہاں ستارے بنتے ہیں۔ماہرین فلکیات نے اس کو اس کی زیر سمندر نظاروں سے مشابہت کی وجہ سے کوسمک ریف یعنی کائناتی چٹان کا نام دیا ہے۔
سال 1990 میں خلا میں چھوڑے جانے کے وقت دھندلی تصاویر بنانے کی وجہ سے اسے وہ قدر و منزلت حاصل نہیں ہوئی تھی لیکن بعد میں ہبل کی مرمت کی گئی اور اس کو اور جدید بنا دیا گیا جو تصاویر ہبل نے سیاروں، ستاروں اور کہکشاؤں کی بنائی ہیں ان کی وجہ سے خلا کے بارے میں انسان کا تصور بدل گیا ہے۔
ناسا کے مطابق اس کے لیے پیسہ اس وقت تک فراہم کیا جاتا رہے گا جب تک اس کی افادیت اپنی جگہ موجود رہے گی۔گذشتہ سال اس ٹیلی سکوپ سے حاصل کی گئی تصاویر اور ڈیٹا کی بنیاد پر ایک ہزار سے زیادہ سائنسی مقالے شائع ہوئے تھے۔
سال 1990 میں اس دوربین کے خلا میں بھیجے جانے سے پہلے سائنسدانوں کو یہ علم نہیں تھا کہ ہماری کائنات 10 ارب سال پرانی ہے یا 20 ارب سال پرانی ہے۔ اور اب ہم یہ جانتے ہیں کہ کائنات کی عمر 13 اعشاریہ آٹھ ارب سال ہے۔اسی دوربین کی وجہ سے یہ علم ہو سکا ہے کہ کائنات نہ صرف پھیل رہی ہے بلکہ اس کی رفتار میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، اسی دوربین کی بنیاد پر یہ ٹھوس ثبوت بھی ملا تھا کہ کہکشاؤں کے مرکز میں انتہائی بڑے بلیک ہولز موجود ہیں۔