Tuesday, April 30, 2024

حکومت کا منی لانڈرنگ کیسز چلانے کے لیے پرائیویٹ سیکٹر سے خدمات لینے کا فیصلہ

حکومت کا منی لانڈرنگ کیسز چلانے کے لیے پرائیویٹ سیکٹر سے خدمات لینے کا فیصلہ
May 10, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) حکومت نے منی لانڈرنگ کیسز چلانے کے لیے پرائیویٹ سیکٹر سے خدمات لینے کا فیصلہ کرلیا۔ پرائیویٹ ملکی اور غیر ملکی ایجنسیوں اور قانونی ماہرین کی خدمات بھی لی جائیں گی۔

ایف اے ٹی ایف کی باقی ماندہ 3 شرائط کو پورا کرنے کی کوشش کے ضمن میں حکومت نے منی لانڈرنگ کیسز چلانے کے لیے پرائیوٹ سیکٹر سے معاونت حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق پرائیویٹ ملکی اور غیر ملکی ایجنسیوں قانونی ماہرین کی خدمات لی جائیں گی۔ ایکسپورٹ ،امپورٹ اور بیرون ملک پاکستانیوں کی ترسیلات تخریبی فنانس میں استعمال ہونے پر مقدمات قائم کیے جائینگے۔

ذرائع کے مطابق مقدمات چلانے کے لیے قانونی ماہرین کے علاوہ متعلقہ محکموں کے افسران کی خدمات بھی لی جائیں گی۔ کیسوں کو چلانے کے لیے ایک مرکزی اثاثہ ریکوری آفس بنایا جائے گا۔ اینٹی نارکوٹکس فورس ،کسٹم،آئی آر ایس،ایف آئی اے اور نیب کے افسران کو تعینات کیا جائے گا۔ضبط شدہ مال کی نگرانی کے لیے الگ سے عملہ متعین کیا جائے گا۔ نیب اور ایف آئی اے کی رہنمائی کے لیے لاء آفیسرز مقرر کیے جائیں گے۔ پراپرٹی کی قیمتوں کے تعین کے لیے مارکیٹ سے ایجنسیوں کی خدمات بھی لی جائیں گی۔

ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق ٹیرر فنانسنگ میں ملوث افراد کی فہرستوں کے تحت مقدمات میں کامیابیوں کی ہفتہ وار فہرست جاری کی جائے گی۔ ایف اے ٹی ایف کی 3 شرائط میں ملزمان اور ان کے گروہوں کے لیے ٹیرر فنانسگ کرنے پر مقدمات چلانا اور شفافیت کے ساتھ پابندیاں اور سزائیں دینا بھی لازم ہے۔