حکومت نے شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پبلک کر دی

اسلام آباد (92 نیوز) حکومت نےشوگرانکوائری کمیشن کی رپورٹ پبلک کر دی۔ معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کہتے ہیں کہ شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنیکا فیصلہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ پی آئی ڈی کی ویب سائٹ پرڈالی جائے گی۔
وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس کے بعد معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے رپورٹ پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ شوگر بحران پیدا کرنے والے عناصر کے خلاف ایف آئی اے اور نیب میں مقدمات درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں ذمہ داروں سے ریکوری اور سخت کارروائی کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ایک تاریخ ساز دن ہے، ہمیں آج کے فیصلے کو سراہنا چاہئے، چینی میں مسلسل اضافے پر وزیر اعظم نے ایک انکوائری کمیٹی بنائی، جس کو ہیڈ ایف آئی اے کے واجد ضیاء نے کیا اور کابینہ کے خصوصی اجلاس میں بریفنگ دی۔
معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ وزیراعظم نے تمام معاون خصوصی کو اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانے کی ہدایت کر دی، وزیر اعظم نے واجد ضیاء کی رپورٹ کو آج سے پبلک کرنے کا کہا ہے۔ بتایا کہ مشیروں کو بھی سیکرٹری کابینہ کے پاس تفصیلات جمع کروانے کا حکم دیا۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ وزیر اعظم شروع دن سے کہتے آئے ہیں کاروبار کرنے والا جب بھی سیاست میں آئے گا تو وہ سیاست میں بھی کاروبار ہی کرے گا۔ تقریبا تمام ملز مالکان 18 سے 30 فیصد گنے کے وزن کو کم شو کرواتے ہیں، چینی کی پیداوارکتنے پیسوں میں بنتی ہے، آج تک اس کا تعین نہیں کیا گیا تھا، اس انکوائری میں بتایا گیا ہے کہ ایک کلو چینی کتنے پیسوں میں بنتی ہے، 2017 میں کاسٹ آف پروڈکشن 51 روپے کلو، 38 روپے فرانزک رپورٹ نے تعین کیا۔ یہ ایسا کاروبار ہے جو میرے اور آپ کے ٹیکس کے پیسوں سے چل رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ 5 برسوں میں 29 ارب روپے کی ایکسپورٹ پر سبسڈی دی گئی، پانچ برسوں میں 88 شوگر ملز کو 29 ارب کی سبسڈی دی گئی۔ پانچ برسوں میں ان شوگر ملز نے 22 ارب روپے کا انکم ٹیکس دیا۔ ان شوگر ملز نے 12 ارب کے انکم ٹیکس ریفنڈز واپس لئے یوں کل 10 ارب روپے انکم ٹیکس دیا گیا۔
پاکستان نے افغانستان کو چینی برآمد کی، پاکستان کی برآمد اور افغانستان کے درآمد ڈیٹا میں فرق آیا۔ ایک ٹرک 15 سے 20 ٹن لے کر جاسکتا ہے، ایک ایک ٹرک پر 70 سے 80 ٹن چینی افغانستان لے کر گئے ہیں یہ ایسا مزاق ہے جو آج تک کسی نے نوٹ نہیں کیا۔ افغانستان کو بھجوائی گئی چینی مشکوک ہے۔ افغانستان میں جو چینی بھیجی جاتی ہے وہ ٹی ٹیز کے ذریعے پے کیا جاتا ہے۔ قیمتیں بڑھانا شوگر ملز مالکان کی مرضی کے بغیر ممکن نہیں۔ افغانستان ایکسپورٹ کی جانی والی شوگر پشاور میں بیچ دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مونس الہیٰ کی مل میں 97 کروڑ کا فراڈ سامنے آیا، العریبہ شوگر میں سلمان شہباز 25 فیصد حمزہ کے25 فیصد،رمضان میں شہبازشریف کی ساری فیملی اس میں ملوث ہے۔ المعیز کی 6 شوگر ملیں ہیں، المعیز گروپ میں شمیم خان اور نعمان خان مرکزی شیئر ہولڈر ہیں، العربیہ ملز میں سلیمان شہباز 25، حمزہ 25 فصد شیئر ہولڈ رہیں، حمزہ شوگر ملز میاں محمد طیب کے نام ہے، اس میں بھی سیلز ٹیکس کی چوری کی گئی۔ خسرو بختیار کی کوئی شوگر مل نہیں ہے،ان کے بھائی کی ہے۔ خسرو بختیار ذراعت سے وابستہ ہیں، اس لئے انہوں نے خود ہی زراعت کی وزرات چھوڑ دی جو وزیر اعظم نے تبدیل کردیا۔
شہزاد اکبر نے بتایا کہ مڈل مین نے بھی کسانوں کو خوب نقصان پہنچایا۔ 2019-20 میں ٹیکس سے 62 روپے جبکہ رپورٹ میں 46 روپے ہے، جو کہ ایک واضح فرق ہے، گنے کو کم پیسوں میں خرید رہے ہوتے ہیں جبکہ اس کی قیمت خرید زیادہ بتا رہے ہوتے ہیں، رپورٹ میں ہے کہ ہر سال 12 سے 13 روپے کلو میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے، مارکیٹ میں گھپلے کے ذریعے بھی قیمت بڑھائی جاتی ہے۔ کسانوں کو کچی پرچی پر رسید بنا کر دی جاتی ہے۔ سبسڈی 2019 میں پنجاب میں روک دی گئی تھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ شوگر ملوں پر اگر ایک ایماندار آفسر لگا دیا جائے تو اس طرح عوام کو لوٹا نہیں جاسکتا، عمران خان نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ جو بھی رپورٹ آئے اسے من و عن پبلک کر دی جائے۔ انکوائری کمیشن کسی کو ای سی ایل میں نہیں ڈال سکتی، انکوائری کمیشن کسی کو ای سی ایل میں نہیں ڈال سکتی، ادارہ حکومت کو درخواست کرتا ہے جس پر حکومت ای سی ایل میں ڈالتی ہے، ادارہ از خود یا حکومت از خود یہ کام نہیں کرتا۔ کمیشن نے ابھی تک کسی کو ای سی ایل میں ڈالنے کا نہیں کہا۔
معاون خصوصی برائے احتساب کا کہنا تھا کہ رپورٹ کا فرانزک آڈٹ کروانے کا فیصلہ کیا گیا، کمیشن نے مختصر مدت میں کام کرکے رپورٹ کابینہ کے سامنے پیش کی۔ عمران خان کا ایک بڑا کارنامہ شوگر مافیا کو بے نقاب کرنا ہے۔ 4.1 ارب کی اضافی سبسڈی سندھ حکومت نے دی، آٹا کی مد میں جو رپورٹ آئی اسے پبلک کیا گیا ہے۔