Saturday, July 27, 2024

‘ حکومت سے ”کچھ لو کچھ دو“ کی شرط پر بات ہونی چاہیے ’

‘ حکومت سے ”کچھ لو کچھ دو“ کی شرط پر بات ہونی چاہیے ’
April 13, 2016
لاہور (92نیوز) پاناما لیکس معاملے پر پی ٹی آئی نے ہنگامہ کھڑا کررکھا ہے لیکن پیپلزپارٹی کی پالیسی صاف چھپتے بھی نہیں اور سامنے آتے بھی نہیں جیسی لگ رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق موسم ہی تیزی سے نہیں بدل رہا پیپلزپارٹی کی سیاست بھی تیزی سے بدل رہی ہے۔ پاناما لیکس کے بعد اس نے ایک طرف حکومت کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے اور دوسری طرف چوری چھپے میل ملاقاتوں سے مفاہت کا راستہ تلاش کیا جا رہا ہے۔ اعتزاز احسن نے اپنے تندوتیز بیانات سے حکومت کو ٹینشن میں ڈال رکھا ہے تو اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ مشکل میں پھنسی حکومت کےلئے مزید مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہتے اور اب پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو بھی میدان میں اتر آئے ہیں۔ بلاول نے اپنے بابا آصف علی زرداری کو فون کر کے انہیں وزیراعظم سے ملاقات نہ کرنے کا مشورہ دیا۔ بلاول کا کہنا تھا فی الوقت وزیراعظم سے ہیلوہائے نہ کی جائے۔ بلاول نے رحمان ملک کی وزیرخزانہ اسحاق ڈارسے ملاقات کا بھی نوٹس لے لیا اور رحمان ملک پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے لیکن سابق وزیرداخلہ تو یہ کہہ چکے ہیں وزیراعظم اور آصف زرداری جب چاہیں مل سکتے ہیں۔ پیپلزپارٹی کو شکوہ ہے کہ جب آصف علی زرداری مشکل میں پھنسے تو حکومت ان کی سپورٹ میں سامنے نہیں آئی۔ اب حکومت پریشان ہے تو اس کی حمایت کیوں کی جائے۔ کیوں نہ اسے اس کی بے رخی کا احساس دلایاجائے اور اگر مدد کرنی بھی ہے تو کچھ لو اور کچھ دو کی شرائط پر ہونی چاہیے۔ تبھی تو پارٹی کے کچھ بڑے حکومت کے خلاف جارحانہ بیان داغ رہے ہیں اور کچھ میل ملاقاتوں سے رابطے بڑھا رہے ہیں۔