Friday, September 13, 2024

حمزہ شہباز، عائشہ احد نے ایک دوسرے کیخلاف تمام کیسز واپس لے لئے

حمزہ شہباز، عائشہ احد نے ایک دوسرے کیخلاف تمام کیسز واپس لے لئے
June 11, 2018
اسلام آباد (92 نیوز) سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے حمزہ شہباز شریف اور عائشہ احد نے ایک دوسرے کیخلاف تمام کیسز واپس لے لئے۔ سپریم کورٹ لاہور رجسڑی میں حمزہ شہباز اور عائشہ احد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت عائشہ احد نے کہا میری حمزہ شہباز سے 2010 میں شادی ہوئی  جس کا حمزہ شہباز نے صاف انکار کر دیا اور کہا میری عائشہ احد سے کوئی شادی نہیں ہوئی۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا اگر آپ دونوں کہیں  تو میں ثالث کا کردار ادا کرسکتا ہوں۔ اگر حمزہ آپ کہتے ہیں کہ شادی نہیں ہوئی تو میں جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیدیتا ہوں۔ عدالت نے عائشہ احد اور حمزہ شہباز کو چیمبر میں بلا لیا۔ دوران سماعت حمزہ شہباز کے وکیل زاہد حسن بخاری کی دلائل دینے کی کوشش بھی سامنے آئی جس پر چیف جسٹس نے حمزہ شہباز کے وکیل کو دلائل دینے سے روک دیا اور کہا کہ میں دونوں متاثرہ فریقین کا موقف سننا چاہتا ہوں۔ اس پر وکیل حمزہ شہباز نے کہا چیف جسٹس صاحب  میں آپکا بہت ادب اور احترام کرتا ہوں جس کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ادب نہیں کریں گے تو ہمیں کروانا آتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا اگر آپ یہاں انکار کر بھی لیں تو اس جہان میں کیا کریں گے ، اگر آپ طلاق دینا چاہتے ہیں تو یہ آپ کا شریعی حق ہے ، اگر آپ نے شادی نہیں کی ہے تو بھی آپ کو پورا حق ہے، اگر نکاح نامہ رجسٹرڈ نہیں بھی ہوا تو نکاح دو گواہان کی موجودگی میں ہو جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں آپ کے ماتھے پر بدکاری کا کلنک نہیں دیکھنا چاہتا، بغیر کسی کو سنے کوئی فیصلہ نہیں ہو گا۔ حمزہ شہباز نے کہا 8 سالوں سے میری، میرے والد اور میرے دادا کیخلاف میڈیا کمپین کی جارہی ہے، کسی کی عزت کو سربازار، اس طرح نیلام نہیں کرنا چاہیے ، آپ میرے بزرگ ہیں۔ حمزہ کے وکیل کی بار بار مداخلت پر چیف جسٹس کا اظہار برہمی بھی سامنے آیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عائشہ آپ بتائیں آپکی حمزہ سے شادی ہوئی کہ نہیں جس پر عائشہ احد نے کمرہ عدالت میں اقرار کرتے ہوئے ہاں میں جواب دیا۔  اس پر چیف جسٹس نے کہا شادی ایک اچھا بندھن ہے۔ عائشہ احد نے کہا مجھے میری اور میری بیٹی کی جان کو خطرہ ہےجس پر چیف جسٹس نے کہا آپکی حفاظت عدالت کرے گی۔ دوسری طرف حمزہ شہباز کے وکیل کا عدالتی کارروائی اور انوسٹی گیشن کے طریقہ پر اعتراض بھی سامنے آیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انوسٹی گیشن کس طرح ہونی ہے یہ آپکا حق نہیں ہے اگر میں پرچے کا حکم دے سکتا ہوں تو انوسٹی گیشن بھی کروا سکتا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا آپ پنجاب کے بااثر لوگ رہے ہیں اس لیے انوسٹی گیشن پنجاب سے باہر کے لوگوں سے کروائی جائے گی ، انوسٹی گیشن میں آئی ایس آئی اور آئی بی کے لوگ بھی شامل ہوں گے۔