حساب دو،20ہزار کا لیپ ٹاپ 38ہزار میں خریدنے پر طلبہ حکمرانوں سے جواب مانگ رہے ہیں
لاہور ( 92 نیوز ) پنجاب کے شاہانہ طرز حکمرانی سے ذہین طلبہ بھی نہ بچ پائے، لیپ ٹاپ اسکیم میں کرپشن کا اسکینڈل سامنے آگیا ، کمپنی سے 20 ہزار روپے میں خریدے گئے لیپ ٹاپس کی رسیدوں میں 38 ہزار روپے ظاہر کئے گئے ، مستقبل کے معماروں سے دھوکہ دہی پر قوم حساب مانگ رہی ہے ۔
پنجاب حکومت نے طلبہ کو لیپ ٹاپس دینے کی اسکیم متعارف کرا کے خوب واہ واہ کرائی لیکن حقائق کچھ اور ہی کہانی بیان کر رہے ہیں، چار مراحل میں دیئے جانے والے لیپ ٹاپس میں اربوں کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، جبکہ چوتھے مرحلے کے بیشتر لیپ ٹاپس تقسیم ہی نہیں کئے گئے، جو پڑے پڑے ناکارہ ہو رہے ہیں ۔
دو ہزار تیرہ میں ای یوتھ کے نام سے شروع کی گئی وزیراعلیٰ لیپ ٹاپ اسکیم کے مختلف مراحل میں 20 ارب روپے سے ایک لاکھ تیس ہزار لیپ ٹاپس طلبہ میں تقسیم کئے گئے، جبکہ 2014 میں 8.5 ارب کے فنڈز سے دو لاکھ لیپ ٹاپس دیئے گئے ۔ 2015 میں چھے ارب 63 کروڑ 90 لاکھ روپے کے لیپ ٹاپس تقسیم کئے گئے،، جبکہ دو ہزار سولہ اور سترہ میں بھی قوم کے 46.86 ارب روپے لیپ اسکیم کی نذر کئے گئے۔
نیب نے لیپ ٹاپ اسکیم کا ریکارڈ طلب کیا تو اندر کی کہانی کچھ اور ہی سامنے آئی، ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے 20 ہزار روپے میں معاہدہ کیا لیکن رسیدوں میں 38 ہزار روپے کا ایک لیپ ٹاپ ظاہر کیا گیا۔
قوم چاروں مراحل میں ہونے والی اتنی بڑی کرپشن کا حساب مانگ رہے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں میرٹ پر دئیے گئے 314 لیپ ٹاپ بھی طلبہ وطالبات سے واپس لے لئے گئے ہیں اور اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ اب وہ بچے یونیورسٹی میں نہیں پڑھتے ، بلکہ ملازمت کر رہے ہیں۔
طلبہ کا کہنا ہے کہ 2014 میں دیئے گئے لیپ ٹاپس معیاری نہیں تھے، جبکہ اب انتظامیہ لیپ ٹاپس موجود ہونے کے باوجود طلبہ کو نہیں دے رہی ۔
لیپ ٹاپ اسکیم 2018 جوں کی توں پڑی ہے، اربوں روپے کے 50 ہزار لیپ ٹاپس پڑے پڑے ناکارہ ہو رہے ہیں، جبکہ ہائر ایجوکیشن اتھارٹی نے لاعلمی کا اظہار کردیا ہے ۔
اس ساری صورتحال پر قوم کے ذہنوں میں ایک ہی سوال گردش کر رہاہے کہ اتنی بڑی کرپشن کا حساب کون دے گا؟۔