ریاض: (ویب ڈیسک) سال 2025 میں بھی حج کا فریضہ شدید گرم موسم میں ہی آئے گا، پچھلے سال بھی حج گرمیوں کے موسم میں تھا خاص طور پر جون میں مکہ مکرمہ کا درجہ حرارت 51.8 ڈگری تک جاپہنچا تھا، اسی وجہ سے سعودی حکومت نے ابھی سے گرمی کی شدت کو کم کرنے اور حاجیوں کو گرمی سے بچانے کیلئے تیاریوں کا آغاز کردیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال حج کے موقع پر 1,300 لوگوں کی موت کی وجہ سے جو خطرات پیدا ہوئے اس سال ان کو کم کرنے کی فوری ضرورت ہے، اس میں ہجوم کا انتظام پہلا قدم ہے۔
سعودی حکام نے بتایا کہ ریکارڈ شدہ 1,301 اموات میں سے 83 فیصد لوگوں کے پاس سرکاری حج پرمٹ نہیں تھا اور اس وجہ سے ان کو وہ سہولیات نہیں مل سکیں جو باقی حج میں آئے لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کررہی تھیں، خاص طور پر ایئر کنڈیشنڈ خیمے بھی شامل ہیں۔
سال 2024 میں گرمی کی وجہ سے ہونے والی اموات بہت زیادہ تھیں، سال 2024 کلائمیٹ چینج سروس کے مطابق اب تک کا گرم ترین سال تھا۔ وہاں کے سفارت کاروں نے اے ایف پی کو بتایا کہ زیادہ تر اموات گرمی کی وجہ سے ہوئی تھیں۔
سعودی حکام کے مطابق گرمی کو کم کرنے کے لیے بہت سارے اقدامات کی ضرورت ہے، جیسے کہ گرمی کے دباؤ کا فوری پتہ لگانا ہے اور یہ بڑے منصوبے ہیں، جو کہ جون تک شروع نہیں کیے جاسکیں گے۔
حج کا دورانیہ پانچ سے 6 دنوں کا ہوتا ہے، اس دورانیے میں کئی سالوں سے بہت سارے حاداثات ہوئے، جن میں 2015 میں منی میں "شیطان کو سنگسار کرنے" کے عمل میں ایک المناک بھگدڑ بھی شامل ہے ،جس کے نتیجے میں 2300 جانوں کا نقصان ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شب معراج کی آمد! حکومت کا 3 چھٹیوں کا اعلان
حج کے اجازت نامے کو کوٹہ سسٹم کے ذریعے ممالک کو مختص کیے جاتے ہیں اور پھر ان کی قرعہ اندازی کے ذریعے یہ افراد میں تقسیم ہوتے ہیں۔
برمنگھم یونیورسٹی میں سعودی سیاست کے ماہر عمر کریم نے کہا ہے کہ مکہ کے داخلی راستوں کو بند کرنا "بہت مشکل" ہے، یعنی سعودی حکام کو اس سال بھی غیر قانونی عازمین حج کی توقع کرنی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی حکام کو "صرف رجسٹرڈ نمبروں کے لیے نہیں بلکہ اضافی نمبروں کے لیے بھی انتظامات کرنے کی ضرورت ہے"، خاص طور پر کولنگ اور ہنگامی صحت کی سہولیات۔
حج کے اوقات کا تعین اسلامی قمری کیلنڈر کے ذریعے کیا جاتا ہے اور یہ گریگورین کیلنڈر میں تقریباً 11 دن آگے بڑھے گا، یعنی اس سال حج گرمی کے موسم میں آئے گا۔ سعودی حکام گزشتہ سال کی اموات کے بعد سے مقدس مقامات پر گرمی کی شدت کو کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
تمام مسلمان حجر اسود کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے ہیں، وہاں ایئر کنڈیشنڈ لگائے گئے ہیں اور آب و ہوا کو بہتر بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ وہاں کی سڑکوں کو 2023 سے کولنگ میٹریل سے ڈھانپ دیا گیا ہے، جس کے بارے میں سعودی حکام کا کہنا ہے کہ اسفالٹ کے درجہ حرارت کو 20 فیصد تک کم کر دیتا ہے۔ وہاں رضا کار پانی اور چھتری بھی تقسیم کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو آسانی ہوسکے۔ حجاج کے درمیان موبائل کولنگ یونٹ بھی لگانا چائیے۔ پانی پینے سے بھی ریہائیڈریٹ میں مدد ملتی ہے۔