جن کیسز کو ٹیک اپ کیا ہے وہ نمٹا کر جائوں گا ، چیف جسٹس

اسلام آباد (92 نیوز) چیف جسٹس ثاقب نثار نے بنی گالہ بوٹینیکل گارڈن کیس میں کہا کیسز ادھورے چھوڑ کر نہیں جاؤنگا ۔ جن کیسز کو ٹیک اپ کیا ہے وہ نمٹا کر اور فیصلہ کرکے جاؤنگا۔
دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئےکہ سی ڈی اے کے پاس کوئی اہلیت نہیں۔ بنی گالہ میں بغیر منصوبہ بندی تعمیرات کی گئیں۔ زمین کے تبادلے کے چارجز پانچ فیصد سے کم کرکے ڈھائی فیصد کر دیئے۔ نیا پاکستان بن رہا ہے ممکن ہے زیر زمین ٹرین بھی چلانی پڑے۔
چیف جسٹس نے کہا اسلام آباد کی حدود کا تعین کرنے کیلئے حد بندی کرائی جائے۔ اگر کسی جگہ کوئی تنازعہ ہے تو متاثرہ افراد متعلقہ فورم جاسکتے ہیں اور سول کورٹ میں اپنا دعوی دائر کریں۔ جنگلات کی زمین کسی نجی شخصیت کو نہیں دی جاسکتی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے مارگلہ ہلز میں درختوں کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا حد بندی کے تعین تک درختوں کی کٹائی روک دی تھی۔
اٹارنی جنرل نے آگاہ کیا سروے آف پاکستان نے اسلام آباد کی حد بندی کا سروے مکمل کر لیا۔ دوران سماعت نجی شخصیات کے وکلاء عائشہ حامد اور نعیم بخاری میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔
عدالت نے شہر اقتدار کی حد بندی سے متعلق سروے جنرل کی رپورٹ پر محکمہ جنگلات اور فریقین سے 17 نومبر تک جوا ب طلب کر لیا۔
دوسری طرف بنی گالہ تجاوزات سے متعلق کیس میں عدالت نے زمین کے تبادلے کی فیس 5 فیصد سے کم کرکے اڑھائی فیصد کر دی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کمی سے پورے علاقے کو فائدہ ہو گا لیکن آئندہ تعمیرات سی ڈی اے کے قواعد کی منظوری سے ہوں گی۔ تعمیرات میں ماحولیاتی ادارہ کا کردار اپنی جگہ موجود رہے گا۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا وزیراعظم نے گھر ریگولر کرانے کیلے درخواست اور نقشہ فراہم کر دیا۔ ریگولرائزیشن سے ملنے والی رقم علاقے کی ترقی پر خرچ ہو گی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے جن لوگوں نے درخواستیں دی انکی تعمیرات کو ریگولر کریں لیکن جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ جو جرمانہ نہیں دیتا اسکی تعمیرات کو گرا دیں۔
منصف اعلی نے کہا اگر سی ڈی اے بنی گالا میں نیا شہر آباد کرنا چاہتا ہے تو زمین خریدے اور لوگوں کو معاوضہ دے۔ علاقے میں سڑک اور سیوریج سسٹم کے لیے زمین حاصل کرنا ہو گی۔ تمام اقدامات کرنے کیلے بھاری فنڈز درکار ہوں گے۔
چیف جسٹس نے کہا سی ڈی اے کی آج کل موجیں لگی ہیں۔ تعمیرات گرائی جا رہی ہیں سی ڈی اے پیسہ بنائے جا رہا ہے۔ ادارہ اس وقت طاقت کے نشے کے خمار میں ہے۔ لٹ پئی اہے لٹ کے لے جاو۔
زون ون میں تعمیرات ریگولر ہوسکتی یا نہیں، عدالت نے سی ڈی اے سے 22 نومبر تک جواب طلب کر لیا۔
10 روز میں سروے کے اخراجات تمام متعلقہ اداروں کو سروے جنرل اف پاکستان کو ادا کرنے کا بھی حکم دے دیا۔