سپریم کورٹ رجسٹری لاہور، 56 کمپنیوں کے کیس میں شہباز شریف کی وضاحتیں مسترد
لاہور (92 نیوز) 56 کمپنیوں کے کیس میں چیف جسٹس نے کہا کہ جن افسروں کو لاکھوں کی مراعات دی گئیں ایک ایک پائی واپس ہو گی۔
شہباز شریف عدالت میں پیش ہوئےتو چیف جسٹس نے تابڑ توڑ سوالات کیے اور پوچھا بتائیں آپ نے عوام سے کیا کون سا وعدہ پورا کیا ، عدالت کو بتایا جائے کہ گریڈ اٹھارہ کے افسر کی تنخواہ دس لاکھ روپے کیوں رکھی گئی ،اتنی بھاری تنخواہ سے نقصان شہباز شریف کو نہیں ہوا بلکہ اُن کا ہوا جن کی تنخواہ سے بھی ٹیکس کٹ جاتا ہے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت ایک ایک پیسہ واپس لے گی ،جس پر شہباز شریف نے کہا کہ کمپنیاں پہلی بار نہیں بنائی گئیں ۔ تاہم چیف جسٹس نے کہا کہ یہ رقم پنجاب کی ہے اور ان کا حساب دینے کے لئے آپ کو بلایا گیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ کسی طرح کی کرپشن نہیں کی ، پنجاب حکومت نے مجموعی طور پر 162 ارب کی بچت کی ،ایک دھیلہ بھی کم ہو تو جو چاہیے سزا دیں ، جس پر چیف جسٹس نے کہا حساب کتاب کرنے کے لئے ایک ادارہ موجود ہے وہ اپنا کام کرے گا ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آپ کو مخصوص سوال کے جواب کے لیے بلایا ہے، کمپنیوں میں 25،25 لاکھ پرلوگوں کو کیوں رکھا گیا۔
چیف جسٹس نے شہباز شریف کا جواب مسترد کر دیا اور کہا کہ عدالت آپ کے جواب سے مطمئن نہیں، جن افسران کو لاکھوں کی مراعات دی گئیں ایک ایک پائی واپس ہوگی ، پیسوں کی واپسی کے آپ ذمہ دار ہیں ۔ شہباز شریف نے کہا کہ مجھے کسی کتے نے کاٹا ہے کہ میں نے اربوں روپے بچائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ کہ آپکو کس نے کاٹا ہے ۔سوچ سمجھ کر الفاظ استعمال کریں جس پر شہباز شریف نے معذرت کر لی۔
قبل ازیں چیف جسٹس نے کہا شہباز شریف خود پیش ہو کر وضاحت کریں کہ سرکاری افسران کو بھاری تنخواہوں پر کیسے بھرتی کیا گیا؟۔ ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا شہباز شریف کا کمپنیوں سے براہ راست رول نہیں تھا۔چیف جسٹس نے کہا انکے رول کے بغیر تو یہاں مکھی بھی نہیں نہیں اُڑتی؟
عدالت کا نیب کو 6 کمپنیوں کے سی ای اوز کی جائیداد کا تخمینہ لگانے کا بھی حکم سامنے آ گیا۔دوسری طرف اربن پلاننگ اینڈ منیجنگ کمپنی کے سربراہ نے کہا کہ میں خود کشی کر لوں گا جس پر چیف جسٹس نے کہا آپکی اس دھمکی سے عدالت اپنا فیصلہ نہیں بدلے گی جس کمپنی کا سربراہ قوم کا پیسہ نہ لوٹا سکا اسکو جیل ہوگی ۔