جج ارشد ملک کی خدمات باضابطہ طور پر لاہور ہائیکورٹ کو واپس کر دی گئیں

اسلام آباد (92 نیوز) جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کے معاملے میں جج ارشد ملک کی خدمات باضابطہ طور پر لاہور ہائیکورٹ کو واپس کر دی گئیں۔ وزارت قانون نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔
عدالتی نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جج ارشد ملک نے اپنے بیان حلفی اور پریس ریلیز میں اعتراف جرم کر لیا۔ بادی النظر میں وہ مس کنڈیکٹ کے مرتکب ہوئے۔ ان کےخلاف تادیبی کارروائی لاہور ہائی کورٹ کرے گی۔
دوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس کا فیصلہ 23 جولائی کو سنائے گا۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ 20 اگست کو محفوظ کیا تھا۔
سپریم کورٹ میں گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے تھے کہ کیا جج ایسا ہوتا ہے جو سزا دینے کے لیے مجرم کے پاس جائے ؟؟ جج کے اس کردار سے ججز کے سر شرم سے جھک گئے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا تھا کہ وفاقی حکومت نے ارشد ملک کو ابھی تک اپنے پاس کیوں رکھا ہوا ہے؟؟ انہیں لاہور ہائی کورٹ نہ بھجوا کرتحفظ دیا جارہا ہے۔