Saturday, July 27, 2024

جاپانی سیٹلائٹ بیوفا ہو گیا‘ سائنسدانوں کے 28ارب 35کروڑ روپے ضائع

جاپانی سیٹلائٹ بیوفا ہو گیا‘ سائنسدانوں کے 28ارب 35کروڑ روپے ضائع
April 30, 2016
ٹوکیو (ویب ڈیسک) جاپان نے رابطہ منقطع ہو جانے پر سیٹلائٹ کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کی کوششیں چھوڑ دیں۔ تفصیلات کے مطابق جاپان نے رواں برس فروری میں بلیک ہولز سے نکلنے والی ایکس ریز کا مشاہدہ کرنے کیلئے اپنا سیٹلائٹ ایسٹرو ایچ خلا میں بھیجا تھا۔ جاپانی سائنسدانوں کو اس وقت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب ستائیس کروڑ ڈالر کی خطیر رقم سے تیار ہونے والے سیٹلائٹ کے ساتھ ان کا رابطہ صرف ایک ماہ بعد (مارچ میں) ٹوٹ گیا۔ مذکورہ سیٹلائٹ ایسٹرو ایچ ناسا‘ جاپانی ایئرو سپیس ایکسپلوریشن ایجنسی اور دیگر بڑے اداروں نے مل کر تیار کیا تھا۔ جاپانی سائنسدانوں کی کوشش تھی کہ کسی طرح اس سیٹلائٹ سے دوبارہ رابطہ استوار ہو جائے تاکہ وہ اس سے سائنسی معلومات حاصل کر سکیں مگر اب ان کا کہنا ہے کہ شاید اب اس سیٹلائٹ سے ان کا رابطہ کبھی نہ ہو سکے لہٰذا وہ اپنی کوششیں مزید جاری نہیں رکھیں گے۔ واضح رہے کہ سیٹلائٹ کے دو شمسی پینل ٹوٹنے سے اس کا رابطہ کنٹرول روم سے منقطع ہوا۔ سائنسدانوں نے یورپی سپیس ایجنسی سے 2028ءمیں اسی نوعیت کا اگلا سیٹلائٹ بھیجنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔