توہین عدالت کیس ، احسن اقبال کی جانب سے ان کی تقریر نہ چلانے کی استدعا مسترد
لاہور (92 نیوز) لاہور ہائیکورٹ میں سابق وفاقی وزیر داخلہ کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران احسن اقبال کی جانب سے عدالت میں ان کی تقریر نہ چلانے کی استدعا بھی کام نہ آئی۔
لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سابق وزیر داخلہ کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
احسن اقبال نے عدالت میں اپنے وکیل کے توسط سےتحریری جواب جمع کروا دیا۔
احسن اقبال نے دوران سماعت مؤقف اختیار کیا کہ انہوں نے کبھی عدلیہ کی توہین نہیں کی ، اس لیے ضمیر پر کوئی بوجھ نہیں، غیر ملکی اپنے ایجنڈے کو ملک میں داخل کر رہے ہیں۔
اس پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سابق وفاقی وزیرداخلہ کی پریس کانفرنس چلانے کا حکم دیا تو احسن اقبال نے عدلیہ مخالف ویڈیو نہ چلانے کی استدعا کر دی جو عدالت نے مسترد کر دی ۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نےاستفسار کیا کہ ملکی حالات خراب کرنے میں شروعات کس نے کی؟، پانچ ججزوالے معاملے پرعدلیہ کی تضحیک کس نے کی؟
عدالت نے کہا کہ دانیال عزیز، طلال چودھری، مریم اورنگزیب نے کیا کچھ نہیں کہا،
احسن اقبال کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے موقف احتیار کیا کہ کسی کی سزا ہمیں مت دیں،جواب کی روشنی میں توہین عدالت کا نوٹس خارج کیا جائے۔
احسن اقبال کا بیان ٹی وی پر توڑ موڑ کراورٹکڑوں میں چلایا گیا۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دئیے ہم بھی تو جواب شکوہ دے رہے ہیں۔
جسٹس مسعود جہانگیر نے کہا کہ احسن اقبال سے ایسے رویے کی امید نہیں تھی،آپ کے ٹیلی فون پر فیصلہ کر دیں تو عدلیہ ٹھیک ہے؟ لیکن پاناما کا فیصلہ آ جائے توعدلیہ بری ہو جاتی ہے؟
جسٹس مسعود جہانگیر نے کہا کہ حدیبیہ اور خواجہ آصف کا فیصلہ حق میں آجائے تو عدلیہ اچھی ہے۔
عدالت نےآئندہ سماعت پر تقریر کی سی ڈی کی اصل کاپی طلب کرتے ہوئے سماعت 11 جون تک ملتوی کر دی۔