Saturday, July 27, 2024

توانائی بحران ختم کرنے کی دعویدار حکومت داسو پن بجلی منصوبے کی تعمیر بھول گئی

توانائی بحران ختم کرنے کی دعویدار حکومت داسو پن بجلی منصوبے کی تعمیر بھول گئی
April 19, 2016
اسلام آباد (92نیوز) منصوبے کے سنگ بنیاد کو 2 سال گزر گئے۔ تعمیر شروع نہ کی جا سکی۔ تفصیلات کے مطابق اسے اداروں کی نااہلی کہا جائے‘ سیاسی دعوی یا پھر محض اتفاق کہ دریائے سندھ پر لاکھ کوششوں کے باوجود کسی بھی بڑے پن بجلی منصوبے یا ڈیم کی تعمیر غیرضروری تاخیر کا شکار رہی ہے۔ دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر مشرف دور کی جاری ہے مگر معاملہ سنگ بنیاد سے آگے نہیں بڑھ سکا۔ 7 ہزار 100میگاواٹ بونجی پن بجلی منصوبے کی فزیبلٹی اور سٹڈی 2007ءسے مکمل ہے۔ منصوبے کی جگہ آج بھی دھول اڑ رہی ہے۔ یہی حال ہے داسو پن بجلی منصوبے کا کہ وزیر اعظم نے 5 ہزار4 سو میگاواٹ صلاحیت کے اس منصوبے کا سنگ بنیاد 25جون 2014ءمیں رکھا تھا۔ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ منصوبہ 5 سال میں مکمل ہو جائے گا۔ اس منصوبے کی تعمیر کے لیے مطلوبہ لاگت 486 ارب روپے کا بھی بندوبست ہو گیا۔ ورلڈ بینک سمیت عالمی اداروں نے فنڈنگ کی نہ صرف حامی بھری بلکہ منظوری بھی دے دی۔ دستاویزات بتاتی ہیں کہ مدت تکمیل میں تو صرف 3 سال باقی رہ گئے لیکن داسو پن بجلی منصوبے پر ابھی تک کام شروع نہیں ہو سکا اور تو اور حکومت ابھی تک زمین کی خریداری کا مرحلہ مکمل نہیں کر پائی۔ منصوبے کی تعمیر کے لیے ٹھیکیدار کمپنی اس لیے نہیں آئی کہ مطلوبہ سکیورٹی دستیاب نہیں۔ واپڈا نے مقامی انتظامیہ کے ساتھ سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے معاہدہ بھی کیا لیکن انتظامیہ گریزاں ہے۔ شیڈول کے مطابق اگر یہ منصوبہ سنگ بنیاد کے بعد شروع ہو جاتا تو اسے 2020ءمیں مکمل ہونا تھا اب نہ صرف اس کی تعمیر میں تاخیر ہوئی بلکہ معلوم نہیں کہ نیلم جہلم پن بجلی منصوبے کی طرح لاگت میں کتنے گنا اضافہ ہو گا۔