Sunday, December 10, 2023

ترکی میں فوج کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کی یہ پہلی مذموم کوشش نہیں

ترکی میں فوج کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کی یہ پہلی مذموم کوشش نہیں
July 16, 2016
انقرہ (92نیوز)ترکی میں   فوج  کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کی یہ پہلی کوشش نہیں بلکہ ماضی میں بھی اس ملک کے  اقتدار پر کئی بار فوجی  قبضہ ہوا ۔  لیکن فوج کے لئے سڑکوں پر نکل کر  واپس پلٹنے کا یہ پہلا ناکام تجربہ ہے۔ تفصیلات کےمطابق  طاقت کے زور  پر حکومت  پر قبضے کی یہ  کوشش  نئی نہیں بلکہ ترکی کی عوام نے یہ مناظر بار ہا  دیکھے ہیں۔ ترکی   میں سب سے پہلا مارشل لا 1960 میں لگایا گیا  ، جب  حکومت اور  اپوزیشن میں ماڈرن اور اسلامک ریفارمز  پر بڑھنے والے تنازعات نے  فوج کے لئے  راہ ہموار کی  جس کے بعد  صدر اور وزیر اعظم سمیت کئی  حکومتی ارکان کو گرفتار  کیا گیا۔  1971 میں دوسری بار فوج نے  حکومت کا تختہ الٹا  اور اس کے لئے  ملک کے معاشی حالات کو   جواز بنایا گیا۔ 1980  میں  فوج کو ایک بار پھر حکومت  گرانے کا موقع ملا یہ وہ وقت   تھا جب ترکی  کی حکومت دائیں اور بائیں  بازو  کی کھینچا تانی   کے باعث  مشکل وقت سے گزر رہی  تھی ۔ 1997  میں فوج  چوتھی بار اقتداد پر قابض ہوئی اور   کچھ سیاسی  جماعتوں   کی حمایت سے اپنی حکومت قائم کر لی ۔  تختے گرانے کی یہ کہانی اسی  پر ختم نہیں ہوئی بلکہ  2003 میں  ترک  وزیرعظم طیب  اردوان  کے خلاف بھی  سازشیں شروع ہوگئیں لیکن اس بار  فوج اپنی مقصد میں کامیاب نہ ہوسکی  الٹا خود ہی قانون کا سامنا کرنا پڑ گیا ۔ سازش میں  ملوث ہونے پر 300 فوجیوں   کو عدالت سے سزائیں ملیں  اردوان حکومت کی جانب سے کی جانے والی اس  قانونی چارہ جوئی کے بعد حکومت کو    گزشتہ شب  فوجی بغاوت کا سامنا کرنا پڑ گیا  لیکن اس بار یہ کوشش فوج کے لئے ڈراونا خواب  ثابت  ہوئی  ۔ باغی فوجیوں کے لئے سڑکوں پر   نکلنے  کے بعد ناکام  پلٹنے کا یہ پہلا تجربہ  تھا ۔