این اے 122 : ایاز صادق اور عبدالعلیم خان میں اعصاب شکن مقابلہ جاری‘ کارکن پرجوش
لاہور (92نیوز) این اے ایک سو بائیس میں پولنگ کا اعصاب شکن مرحلہ جاری ہے۔ کارکن پرجوش ہیں اور اپنے رہنماوں کی کامیابی کے لئے ایڑی سے چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ تحریک انصاف اور مسلم لیگ نون کے امیدواروں نے اپنا اپنا ووٹ بھی کاسٹ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق این اے ایک سو بائیس میں پولنگ جاری ہے۔ کارکنوں کے دیوانہ وار نعرے بھی لگ رہے ہیں۔ جیت کس کا مقدر ہوگی فیصلے کا مرحلہ آن پہنچا ہے۔ صبح سویرے ہی دونوں جماعتوں کے کارکن ووٹ ڈالنے جا پہنچے۔
حلقہ این اے 122 کے تمام پولنگ سٹیشنوں پر خاصی گہما گہمی ہے۔ تحریک انصاف اور مسلم لیگ نون کے کارکن پارٹی پرچم تھامے موجود ہیں۔ فاروق روڈ رسول پارک کے پولنگ سٹیشنوں پر بھی خاصا رش ہے۔ شادمان میں کریسنٹ ماڈل سکول پولنگ سٹیشن میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ نون کے کارکن موجود ہیں جبکہ پولنگ کا عمل بھی جاری ہے۔
ادھر علیم خان نے ووٹ کاسٹ کرنے سے قبل کارکنوں کے ہمراہ داتا دربار پر حاضری دی اور کامیابی کے لئے دعا کی۔ سردارایاز صادق نے اپنا ووٹ علامہ اقبال روڈ پولنگ سٹیشن میں کاسٹ کیا۔ پولنگ شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔
ایاز صادق یا عبدالعلیم خان میں سے کون جیتے اس کا فیصلہ حلقہ کے تین لاکھ سینتالیس ہزار سات سو باسٹھ ووٹرز کے ہاتھ میں ہے۔ دوسری جانب این اے ایک سو بائیس ہمیشہ سے ہی سیاسی گہما گہمی کا مرکز رہا ہے۔
یہ حلقہ لاہور میں دو ہزار دو کی انتخابی حد بندیوں کے نتیجے میں معرض وجود میں آیا۔ موجودہ این اے ایک سو بائیس میں کچھ علاقے ماضی کے این اے چورانوے، این اے پچانوے اور این اے اٹھانوے سے لئے گئے۔
اس حلقہ سے کئی اہم سیاسی رہنما کامیاب ہوئے۔ این اے ایک سو بائیس کا زیادہ تر حصہ ماضی کے این اے چورانوے سے لیا گیا ہے جہاں سے 1988ءمیں سابق وزیراعظم پاکستان محترمہ بے نظیر بھٹو کامیاب ہو ئی تھیں تاہم محترمہ بے نظیر بھٹو نے ایک سال کے بعد یہ سیٹ خالی کر دی۔ ضمنی انتخابات میں اسلامی جمہوری اتحاد کے میاں عمر حیات کامیاب ہوئے۔
اسی طرح اس حلقے میں کچھ علاقے سابقہ این اے پچانوے کے بھی شامل کئے گئے جہاں سے میاں نواز شریف انیس سو پچاسی سے مسلسل کامیاب ہوتے رہے تاہم این اے اٹھانوے سے مختلف پارٹیوں کے امیدوار کامیاب ہوتے رہے اس کے بھی بعض علاقے این اے ایک سو بائیس میں شامل کئے گئے۔
دو ہزار دو میں عام انتخابات میں اس حلقے سے مسلم لیگ نون کے امیدوار سردار ایاز صادق سینتیس ہزار پانچ سو اکتیس ووٹ لیکر کامیاب رہے۔ ان کا مقابلہ اس وقت بھی عمران خان سے تھا جنہوں نے اٹھارہ ہزار چھ سو اڑتیس ووٹ حاصل کئے تھے۔
دو ہزار آٹھ میں ایک مرتبہ پھر سردار ایاز صادق اناسی ہزار پانچ سو چھ ووٹ حاصل کر کے کامیاب رہے۔ ان کے مقابلے میں مسلم لیگ ق کے میاں محمد جہانگیر اور میاں عمر مصباح الرحمن پی پی پی کے امیدوار تھے۔
دو ہزار تیرہ میں پرانے حریف ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے آئے سردار ایاز صادق اور عمران خان، ایاز صادق کامیاب رہے تاہم الیکشن ٹربیونل نے ان کی کامیابی کو ناکامی میں بدل دیا۔