شہاب ثاقب سیارہ زمین سے ٹکرایا تو کیا ہو گا ؟
لاہور (ویب ڈیسک) ممکنہ طور پر سیارہ زمین پر زندگی کا اختتام کب اور کیسے ہو گا ؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب ڈھونڈنے میں سائنسدانوں نے اپنی زندگیاں صرف کر رکھی ہے۔ اس سوال کا ممکنہ طور پر ایک جواب یہ بھی ہے کہ سیارہ زمین پر زندگی کا اختتام بالکل اسی طرح ہو گا جس طرح صدیوں پہلے شہاب ثاقب ٹکرانے سے عظیم مخلوق ڈائنوسارز معدوم ہو گئے تھے۔ ایسی ہی قسم کے ایک ناہنجار شہاب ثاقب نے آجکل حضرت انسان کو پریشانی سے دوچار کر رکھا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایک شہاب ثاقب زمین کے قریب سے گزرنے کی تیاری کر رہا ہے جس کی وجہ سے سیارہ زمین پر بڑے پیمانے پر تباہی ہو گی اور زندگی کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہمارے سیارے کے قریب سے گزرتے ہوئے اگر اس نے اپنا مدار تبدیل کر لیا تو کئی صدیوں بعد سیارہ زمین ایک بار پھر عظیم تباہی کا سامنا کرے گا۔ خلا میں تیرتا شہاب ثاقب (ایک بڑی خلائی چٹان) جسے بینو کا نام دیا گیا ہے زمین کے مدار کے قریب سے ہر سال چھ سال گزرتا ہے۔ یہ خلائی چٹان 2135ءمیں زمین اور چاند کے درمیان سے گزرے گی۔
سائنسدانوں کو خدشہ ہے کہ پانچ سو میٹر چوڑا شہاب ثاقب کشش ثقل کی وجہ سے اپنے مدار سے ہٹ کر سیارہ زمین سے ٹکرا سکتا ہے۔ اس تصادم کے نتیجے میں اگلے 100 سال میں ہماری زمین بالکل تباہ و برباد ہو جائے گی۔ ایریزونا یونیورسٹی شعبہ سیاراتی سائنس کے پروفیسر ڈینٹے لوریٹا کا کہنا ہے کہ اس صدی کے بعد زمین اور شہاب ثاقب کے مابین تصادم کا خطرہ بڑھ جائے گا کیونکہ 2135ءمیں شہاب ثاقب بینو تصادم پر آمادہ نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو زمین پر بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہو گا اور ہمارا سیارہ تباہ ہو جائے گا۔ اگرچہ خلائی سائنس سے وابستہ محققین اس پیشگوئی سے گریزاں ہیں کہ شہاب ثاقب زمین اور چاند کے کتنے قریب سے گزرے تو اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے تاہم پروفیسر لوریٹا کا اندازہ ہے کہ شہاب ثاقب کا زمین سے ٹکراﺅ ہو سکتا ہے۔ شہاب ثاقب بینو سورج کے گرد اوسطاً 63 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چکر کاٹ رہا ہے اور اگر اس کا زمین سے تصادم ہوتا ہے تو پھر یہ اتنی ہی تباہی پھیلائے گا جتنی کہ تین کھرب ٹن دھماکہ خیز مواد سے ممکن ہے۔
اس تصادم کے نتیجے میں زمین کا سارا پانی بھک سے اڑ جائے گا۔ آسمان سے آگ برسے گی اور زمین سے وابستہ ہر چیز خاک کا ڈھیر بن جائے گی۔ خیال رہے کہ آخری مرتبہ تقریباً ساڑھے چھ کروڑ سال قبل ایک شہاب ثاقب زمین سے ٹکرایا تھا جس کے نتیجے میں زمین پر عظیم الجثہ مخلوق ڈائنوسارز ختم ہو گئے تھے۔
خلائی سائنس کے عالمی ادارے ناسا نے شہاب ثاقب کے معائنے کیلئے تحقیقاتی مشن بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ ناسا کا خصوصی سپیس کرافٹ اگلے ماہ لانچ کیا جائے گا جو 2018ءتک شہاب ثاقب کی سطح پر اتر جائے گا۔ سپیس کرافٹ ایک سال شہاب ثاقب پر گزارے گا اور اس دوران وہاں سے مختلف چٹانی نمونے حاصل کر کے بھیجے گا۔ مشن کی کامیابی کی صورت میں یہ پہلا موقع ہو گا کہ کوئی سپیس کرافٹ کسی شہاب ثاقب سے دوبارہ زمین پر لوٹ آیا ہو۔
شہاب ثاقب کے زمین سے ٹکرانے کی باتیں فی الحال قیاس آرائیاں ہیں اور آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ شہاب ثاقب زمین سے نہیں ٹکرائے گا اور اس خوبصورت سیارے پر زندگی یونہی رواں دواں رہے گی۔